پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید کو طیارے سے آف لوڈ کرنے کے معاملے پر برہمی کا اظہار کیا اور سرکاری وکیل کی سرزنش کی۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی، جس میں سینیٹر فیصل جاوید اپنے وکیل عالم خان ادینزئی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل عالم خان ادینزئی کا کہنا تھا کہ عدالت نے فیصل جاوید کو عمرہ پر جانے کی اجازت دی تھی، اس کے باوجود انہیں طیارے سے اتار دیا گیا۔
عدالت نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ جب عدالت میں یقین دہانی کرائی گئی تھی تو فیصل جاوید کو جانے کیوں نہیں دیا گیا؟ اگر ادارے احکامات نہیں مانتے تو ان کا دفاع کیوں کیا جا رہا ہے؟ عدالت نے کہا کہ آئین و قانون کی بالادستی یقینی بنانا ضروری ہے۔
وکیل درخواست گزار نے آگاہ کیا کہ توہین عدالت کی نئی درخواست دائر کی گئی ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ درخواست موصول ہونے پر اس پر سماعت کی جائے گی۔
اس سے پہلے سینیٹر فیصل جاوید نے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عدالت کے حکم کے باوجود انہیں عمرہ پر جانے سے روکا گیا، جبکہ وزارت داخلہ کو ان کا نام نکالنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز فیصل جاوید کو پشاور ایئرپورٹ پر سعودی عرب روانگی سے روک دیا گیا تھا۔