جمعہ, 25 اپریل , 2025

وزارت منصوبہ بندی، اڑان پاکستان پر سینیٹ کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں اڑان پاکستان پلان پر وزارت منصوبہ بندی شرکاء کو مطمئن نہ کر سکی، جبکہ وفاقی وزیر احسن اقبال کی غیر حاضری پر کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

اجلاس کی صدارت سینیٹر قرۃ العین مری نے کی، جنہوں نے وزیر منصوبہ بندی کی مسلسل غیر حاضری پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے 18 فروری کو اجلاس رکھا تھا، لیکن وزیر کے دفتر کی درخواست پر اسے 19 فروری کو منتقل کیا گیا، اور اب دوبارہ وزیر کی عدم دستیابی کا جواز پیش کیا جا رہا ہے، جو قابل قبول نہیں۔

latest urdu news

سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ اڑان پاکستان ویژن ایک بڑا منصوبہ ہے، اور اس پر وزیر منصوبہ بندی کی موجودگی ضروری تھی۔ تاہم، احسن اقبال کی غیر موجودگی میں وزارت کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ اگلے پانچ سالوں میں برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف ہے، اور رواں مالی سال برآمدات 40 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

سینیٹر شہادت اعوان نے سوال اٹھایا کہ پاکستان میں پانی کا بحران بڑھ رہا ہے، تو اس حوالے سے وزارت منصوبہ بندی کے پاس کیا حکمت عملی ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ کینال کی تعمیر کے منصوبے پر صوبوں کو کس حد تک اعتماد میں لیا گیا اور اسلام آباد میں پانی کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟

وزارت کے حکام کمیٹی کو واضح جواب نہ دے سکے، جس پر سینیٹر شہادت اعوان نے سختی سے کہا کہ متعلقہ سوال کا جواب دیا جائے، غیر متعلقہ بات نہ کی جائے۔

چیئرپرسن کمیٹی نے سوال کیا کہ اگر اڑان پاکستان پلان ایک مثبت اقدام ہے تو اس کا عمل درآمد کا طریقہ کار کیا ہوگا؟ انہوں نے وزارت کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ اجلاس میں مکمل تفصیلات فراہم کرے۔

بیرون ملک جانے والے مسافر کے پیٹ سے 98 آئس بھرے کیپسول برآمد

سینیٹر ذیشان خانزادہ نے نشاندہی کی کہ وزارت کے پاس عمل درآمد کے حوالے سے مکمل تفصیلات نہیں ہیں، نہ ہی وزیر منصوبہ بندی موجود ہیں اور نہ ہی متعلقہ حکام۔

پانی اور مواصلات کے منصوبوں پر بحث

کمیٹی نے پلاننگ کمیشن سے آئندہ اجلاس میں پانی اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر تفصیلات طلب کر لیں۔ مزید برآں، وزارت نے اگلے مالی سال کے فنڈز پر بریفنگ دی، جس کے مطابق:

  • جاری منصوبوں کے لیے 30 ارب روپے سے زیادہ درکار ہیں۔
  • بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں تعمیرات کے لیے 10 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

چیئرپرسن کمیٹی نے واضح کیا کہ موٹروے اور ایکسپریس وے کی تعمیر وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، اور جب تک ایم 6 مکمل نہیں ہوتا، کوئی نیا موٹروے یا ایکسپریس وے منصوبہ شروع نہ کیا جائے۔

کمیٹی نے وزارت مواصلات اور وزارت ریلوے کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا، جبکہ کے فور پانی کے منصوبے پر فنڈنگ اور پیشرفت کی تفصیلات بھی مانگ لی گئی ہیں۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter