جمعہ, 25 اپریل , 2025

لاہور ہائیکورٹ نے ہیروئن سمگلرز کے خلاف رینجرز کی کارروائی کو قانونی قرار دے دیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ہیروئن سمگلنگ کے خلاف رینجرز کی کارروائی کو جائز قرار دے دیا۔

عدالت نے چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں واضح کیا کہ 10 اکتوبر 2024ء کو ہڈیارہ پولیس نے ملزم سے ہیروئن برآمد ہونے پر مقدمہ درج کیا۔ رینجرز کو سرحدی علاقے میں کچھ مشکوک افراد کی موجودگی کی اطلاع ملی، جس پر کارروائی کے دوران ملزم مقبول علی سے 1060 گرام ہیروئن برآمد ہوئی۔

latest urdu news

فیصلے میں ملزم کے وکیل کا موقف شامل کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ رینجرز نے ذاتی اختلافات کی بنا پر ملزم کو جھوٹے مقدمے میں پھنسایا، وکیل کا کہنا تھا کہ پاکستان رینجرز کے پاس انسداد منشیات قوانین کے تحت گرفتاری کا اختیار نہیں اور حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق یہ گرفتاری کم از کم انسپکٹر رینک کے افسر کے ذریعے ہونی چاہیے، جبکہ اس کیس میں رینجرز کے سب انسپکٹر کی نگرانی میں کارروائی کی گئی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کسٹمز ایکٹ کے تحت رینجرز کو بین الاقوامی سرحد سے 20 کلومیٹر کے اندر کسی مشکوک شخص کو چیک کرنے کا اختیار حاصل ہے، ملزم کے وکیل کی یہ دلیل قابل قبول نہیں کہ سب انسپکٹر کی زیر نگرانی کارروائی سے پورا معاملہ مشکوک ہوگیا۔

جسٹس امجد رفیق نے مزید کہا کہ مختلف درجے کے رینجرز افسران کو کسٹمز ایکٹ کے تحت قانونی اختیارات حاصل ہیں۔ رینجرز نے کارروائی کے بعد ملزم کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا اور شواہد کی روشنی میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملزم سے برآمد ہونے والی ہیروئن اتفاقیہ نہیں تھی۔ کوئی ایسی چیز ریکارڈ پر موجود نہیں جو یہ ثابت کرے کہ ملزم کو بدنیتی کی بنیاد پر نامزد کیا گیا، عدالت نے سابقہ عدالتی فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

فیصلے میں قانونی نکتہ طے کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ نے واضح کیا کہ پاکستان رینجرز کو کسٹمز ایکٹ کے تحت ہیروئن سمگلنگ کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہے، اور اسی بنیاد پر ملزم کی درخواست ضمانت خارج کر دی گئی۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter