کراچی، سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس بار رمضان کے دوران اسٹریٹ کرائمز میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے سال رمضان میں روزانہ 249 اسٹریٹ کرائم کے واقعات رپورٹ ہو رہے تھے، جبکہ اس سال یہ تعداد کم ہو کر 175 رہ گئی ہے، انہوں نے تسلیم کیا کہ رمضان میں عمومی طور پر اس قسم کے جرائم میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
آئی جی سندھ کا مزید کہنا تھا کہ رواں سال جنوری، فروری اور مارچ کے مہینوں میں ڈکیتی کے دوران قتل کے واقعات میں بھی نمایاں کمی آئی ہے، اگرچہ مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے، حکومت نے اس بجٹ میں تحقیقات کے لیے 60 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، جبکہ سی سی ٹی وی کیمروں کے نظام کو مزید وسعت دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تفتیش کے عمل میں بہتری کے نتیجے میں ملزمان کو سزائیں دلوانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، اور یہی عنصر جرائم میں کمی کا باعث بن رہا ہے، سندھ حکومت سے 2 ہزار نئے تفتیشی افسران کی بھرتی کی درخواست بھی کی گئی ہے۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس نظام کو ڈیجیٹلائز کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے، جس سے سزاؤں کے عمل میں مزید بہتری آئے گی۔ کوشش ہے کہ تفتیشی افسران کے بار بار تبادلے نہ کیے جائیں، اس وقت 1460 سے زائد انویسٹی گیشن افسران موجود ہیں جن کے تبادلے نہیں کیے جا رہے۔
مصطفیٰ عامر کیس کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس معاملے کے حل کے لیے اجتماعی سطح پر کوششیں جاری ہیں اور تحقیقات پراسیکیوشن کی گائیڈ لائنز کے مطابق کی جا رہی ہیں۔