جہلم کے ایک گھر سے 18 سالہ گھریلو ملازمہ صفیہ کی تشدد زدہ لاش برآمد، چوری کے الزام کے بعد قتل کا شبہ، مالکن سمیت 3 افراد گرفتار کر لیے گئے۔
جہلم کی ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک 18 سالہ گھریلو ملازمہ صفیہ کی تشدد زدہ لاش ایک گھر سے برآمد ہوئی۔ پولیس کے مطابق صفیہ کا تعلق اوکاڑہ سے تھا اور اسے تین روز قبل زیورات کی چوری کے الزام میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
پولیس کو اطلاع ملی کہ گھر کے اندر کچھ غیر معمولی ہو رہا ہے، جس پر چھاپہ مارا گیا اور اندر سے صفیہ کی لاش برآمد ہوئی۔ لاش کو پوسٹمارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر (ڈی ایچ کیو) ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ موت کی اصل وجوہات معلوم کی جا سکیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے فرانزک ٹیم نے اہم شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور کیس کی تفتیش جاری ہے۔ اب تک خاتون سمیت تین افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جن سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ اہل علاقہ میں واقعے پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔
پاکستان میں گھریلو ملازمین، خصوصاً کم عمر لڑکیوں کے ساتھ زیادتی، تشدد اور استحصال کے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ اس سے قبل بھی اسلام آباد، لاہور، اور فیصل آباد جیسے شہروں میں ایسی ہی اموات پر ملک گیر احتجاج ہوا تھا، لیکن مؤثر قانون سازی اور اس پر عملدرآمد میں مسلسل غفلت نظر آتی ہے۔ صفیہ کا کیس ایک بار پھر گھریلو ملازمین کے تحفظ پر سوال اٹھا رہا ہے۔
اسی طرح کا ایک افسوسناک واقعہ گجرات کے علاقے سرائے عالمگیر میں بھی پیش آیا، جہاں مارکیٹ سے 30 سالہ شخص کی تین دن پرانی لاش برآمد ہوئی، مزید تفصیل یہاں ملاحظہ کریں۔