رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز نے 2025 کے نوبیل انعام برائے کیمسٹری کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ معتبر انعام تین سائنسدانوں—رچرڈ رابنسن (آسٹریلیا)، سوسومو کیٹاگاوا (جاپان) اور اردنی نژاد امریکی سائنسدان عمر یاگل—کو مشترکہ طور پر دیا گیا ہے۔ تینوں محققین نے میٹل آرگینک فریم ورک (Metal-Organic Frameworks) پر گراں قدر سائنسی کام کیا، جو جدید کیمیائی انجینئرنگ میں انقلاب کا سبب بن رہا ہے۔
نوبیل کمیٹی کے مطابق، ان سائنسدانوں کا کام مالیکیولر آرکیٹیکچر کی ایک نئی جہت متعارف کراتا ہے جس سے کیمیا دانوں کو مختلف شعبہ جات میں درپیش چیلنجز کو حل کرنے میں مدد ملی ہے۔ یہ مالیکیولر فریم ورکس ایسے سٹرکچرز ہوتے ہیں جو کم جگہ میں بڑی مقدار میں گیسیں یا کیمیکلز سٹور کر سکتے ہیں۔
نوبیل کمیٹی فار کیمسٹری کے چیئرمین ہائنر لنکے (Heiner Linke) نے کہا کہ یہ دریافت "کیمیائی ہنر کی معراج ہے” اور اس نے مواد کی تیاری میں بے مثال مواقع پیدا کیے ہیں۔ انہوں نے کیمسٹری کو مشہور کردار "ہارموئنی گرینجر” کے جادوئی بیگ سے تشبیہ دی، جو باہر سے چھوٹا مگر اندر سے بہت بڑا ہوتا ہے—بالکل ویسے ہی جیسے یہ نیا مالیکیولر فریم ورک کام کرتا ہے۔
مدافعتی نظام کی تحقیقات پر 2025 کا نوبیل انعام تین سائنسدانوں کے نام
انعام کے ساتھ 11 لاکھ امریکی ڈالر کی انعامی رقم بھی ان تینوں سائنسدانوں کے درمیان تقسیم کی جائے گی۔
گزشتہ برس 2024 میں کیمسٹری کا نوبیل انعام پروٹین اسٹرکچر پر تحقیق کرنے والے تین سائنسدانوں کو دیا گیا تھا، جبکہ رواں ہفتے نوبیل انعامات برائے طب اور فزکس کا بھی اعلان ہو چکا ہے۔ آئندہ دنوں میں ادب، امن اور معیشت کے شعبے میں بھی نوبیل انعامات کا اعلان متوقع ہے۔