پشاور: گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے واضح کیا ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات ہوتے بھی ہیں تو ان میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی زیرِ بحث نہیں آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنی سزا بھگتیں گے اور انہیں کسی قسم کا این آر او نہیں دیا جائے گا۔
جیو نیوز سے گفتگو میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے معاملے پر تاحال پیپلز پارٹی سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی، اگر ایسا ہوتا تو چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اس حوالے سے بیان دیتے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا، ماضی میں بھی اس جماعت نے مذاکرات کو سبوتاژ کیا۔ ان کے مطابق مذاکرات ہوں بھی تو وہ صرف سیاسی معاملات تک محدود ہوں گے، کسی فردِ واحد کی رہائی ایجنڈے میں شامل نہیں ہوگی۔
گورنر کے پی نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی نے ایک شخص کے لیے پورے صوبے کو نقصان پہنچایا اور اسے اپنے صوبے پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے 9 مئی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے بعد بھی پی ٹی آئی نے انتشار کا راستہ اختیار کیا۔
توشہ خانہ ٹو کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی نے ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا
فیصل کریم کنڈی کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی قیادت کے بیانات میں تضاد ہے؛ ایک طرف مذاکرات کی بات کی جاتی ہے اور دوسری جانب اشتعال انگیز پیغامات دیے جاتے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی آئی میں اصل اختیار کس کے پاس ہے، کیونکہ پارٹی کے اندر بھی اعتماد کا فقدان نظر آتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی نے اپوزیشن لیڈر کے لیے محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کے نام دیے، مگر پی ٹی آئی کی روایت ہے کہ جب کسی سے کام ختم ہو جائے تو اسے الگ کر دیتی ہے۔
