ایران نے امریکہ اور اسرائیل کو واضح پیغام دیا ہے کہ اگر کسی نے بھی ایران کے خلاف جارحیت کی کوشش کی تو اس کا سخت اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ یہ بیان ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر علی شمخانی نے دیا، جو ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایران کے جوہری پروگرام اور دفاعی صلاحیتوں کے بارے میں خبردار کیا تھا۔
علی شمخانی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ ایران کی میزائل اور دفاعی صلاحیتیں کسی بھی دباؤ یا خارجی اجازت کے تحت محدود نہیں کی جا سکتیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ایران اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر ضروری اقدام کرے گا اور کسی بھی جارحیت کا ردعمل فیصلہ کن اور بھرپور ہوگا۔
اسی سلسلے میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بھی خبردار کیا کہ ایران اسرائیل کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اپنی دفاعی تیاریوں کو مزید مضبوط کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی نئی مہم جوئی کا ردعمل ماضی کی بارہ روزہ جنگ سے کہیں زیادہ سخت ہوگا۔
ایران کی طرف سے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ٹرمپ اور نیتن یاہو نے مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ امریکہ مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم اگر ایران دوبارہ جوہری صلاحیتیں حاصل کرنے کی کوشش کرے گا تو ہر ممکن خطرے کو فوری طور پر ختم کر دیا جائے گا۔
مزید برآں، ایران نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں کے ساتھ تعاون روک دیا ہے اور ایک نیا قانون منظور کیا ہے جس کے تحت مستقبل میں کسی بھی جوہری معائنے کے لیے قومی سلامتی کونسل کی منظوری لازمی ہوگی۔ یہ اقدامات ایران کی دفاعی اور جوہری خود مختاری کے لیے عالمی دباؤ کے مقابلے میں واضح موقف کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔
