وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ حکومت سیاسی مسائل کے حل کے لیے مذاکرات پر مکمل طور پر آمادہ ہے، مگر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے غیر سنجیدہ اور جارحانہ طرزِعمل اس راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات جمہوریت کا حصہ ہوتے ہیں، لیکن گالی گلوچ اور الزام تراشی سے نہ تو مسائل حل ہوتے ہیں اور نہ ہی سیاسی ماحول میں بہتری آتی ہے۔
خواجہ آصف کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے تین سے چار مرتبہ باضابطہ طور پر پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کی گئی، تاہم اپوزیشن جماعت نے ہر بار اس دعوت کو مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد محاذ آرائی نہیں بلکہ مکالمے کے ذریعے سیاسی استحکام پیدا کرنا ہے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پی ٹی آئی نے سنجیدہ بات چیت کے بجائے تنقید اور سخت زبان کو اپنا شعار بنا رکھا ہے۔
وزیر دفاع نے اقتدار کے عارضی ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقتدار نہ ہمیشہ رہتا ہے اور نہ ہی کسی ایک جماعت کی میراث ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ وقت بدلتے دیر نہیں لگتی، اس لیے سیاسی قیادت کو انا اور ضد سے نکل کر ملک و قوم کے مفاد کو ترجیح دینی چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت آج بھی مذاکرات کے لیے تیار ہے اور دروازے بند نہیں کیے گئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا دوٹوک مؤقف: وزیراعظم سے کسی قسم کے مذاکرات یا ملاقات نہیں ہوئی
خواجہ آصف نے ادارہ جاتی احتساب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے احتساب کا عمل ایک مثبت مثال ہے۔ ان کے مطابق اپنے ادارے سے احتساب کا آغاز کرنا ایک جرات مندانہ قدم ہے، جس کا کریڈٹ موجودہ عسکری قیادت کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ادارے خود احتسابی کا عمل اختیار کریں تو جمہوری نظام مضبوط ہوتا ہے اور عوام کا اعتماد بحال ہوتا ہے۔
آخر میں وزیر دفاع نے اپوزیشن سے اپیل کی کہ وہ ذاتی سیاست اور محاذ آرائی ترک کر کے قومی مسائل کے حل کے لیے تعمیری کردار ادا کرے تاکہ ملک سیاسی استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔
