پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے ملکی سلامتی، داخلی استحکام اور سیاسی ہم آہنگی سے متعلق اہم نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے ملاملٹری اتحاد کو ایک فطری حقیقت قرار دیا ہے۔
ملاملٹری اتحاد پر اعتراضات کا جواب
جھنگ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ملاملٹری اتحاد پر تنقید کرنے والوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ یہ اتحاد کسی وقتی مفاد یا خفیہ منصوبہ بندی کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک فطری اور ناگزیر حقیقت ہے۔ ان کے مطابق ریاست اور مذہبی قیادت کا باہمی تعاون ہمیشہ سے قومی سلامتی اور استحکام کا اہم ستون رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام میں بھی اجتماعی نظم، ریاستی تحفظ اور قومی دفاع کو بنیادی حیثیت حاصل ہے، اس لیے اس نوعیت کے اتحاد کو متنازع بنانا غیر ضروری ہے۔
داخلی استحکام وقت کی سب سے بڑی ضرورت
حافظ طاہر محمود اشرفی کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت جس نازک دور سے گزر رہا ہے، اس میں داخلی استحکام سب سے اہم ضرورت بن چکا ہے۔ انہوں نے آپریشن بنیان المرصوص کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں حاصل ہونے والی کامیابیاں تاریخ کا حصہ بنیں گی اور مؤرخ صدیوں تک ان کا ذکر کریں گے۔
ان کے مطابق یہ آپریشن اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی قوم اور افواج متحد ہوں تو کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
خطے میں طاقت کا توازن اور پاکستان کا کردار
چیئرمین پاکستان علماء کونسل نے کہا کہ دنیا نے ماضی میں اکثر اسلامی ممالک پر حملے ہوتے دیکھے، تاہم پہلی مرتبہ دنیا نے یہ منظر بھی دیکھا کہ پاکستانی میزائل بھارت کی جانب گرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منظر پاکستان کی دفاعی صلاحیت اور اس کے مضبوط عزم کا واضح اظہار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پاکستان اپنے سے کئی گنا بڑے ملک کو دفاعی سطح پر مؤثر جواب دے سکتا ہے تو دہشت گردی جیسے اندرونی چیلنجز کا خاتمہ بھی ناممکن نہیں۔
دہشت گردی، افغان شہری اور قومی یکجہتی
حافظ طاہر محمود اشرفی نے دعویٰ کیا کہ ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے تقریباً 70 فیصد حملوں میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج اور قوم باہمی اتحاد کے ذریعے دہشت گردی کو جڑ سے ختم کریں گے۔
سیاسی مکالمے پر زور
سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت ایک مثبت قدم ہے، جسے قبول کیا جانا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان ماضی میں بھی ن لیگ کے اتحادی رہے ہیں اور مستقبل میں بھی سیاسی تعاون جاری رہنے کا امکان ہے۔
