پنجاب میں گزشتہ چھ سالوں کے دوران کم عمربچوں اور بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 5 ہزار سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ صوبائی رپورٹ کے مطابق 2018 سے 2024 تک مجموعی طور پر 5,761 کیسز درج کیے گئے۔
اجتماعی زیادتی کے کیسز
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے 638 واقعات اجتماعی زیادتی کے زمرے میں آتے ہیں۔ اجتماعی زیادتی کے مقدمات میں 1,710 ملزمان شامل تھے، جن میں سے 258 کو گرفتار کیا جا سکا، جبکہ باقی 1,452 ملزمان اب بھی گرفتاری سے باہر ہیں۔
انفرادی زیادتی کے کیسز اور گرفتاریوں کی صورتحال
صوبائی رپورٹ کے مطابق 9,524 ملزمان میں سے 1,073 ابھی تک گرفتار نہیں ہو سکے۔ کم عمربچوں اور بچیوں کے کیسز میں مجموعی طور پر 5,756 چالان مکمل ہو چکے ہیں۔ اجتماعی زیادتی کے 518 کیسز میں چالان مکمل ہو چکا ہے، 334 کیسز زیرتفتیش ہیں، جبکہ ایک کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔
حکام کی رپورٹ اور قانونی اقدامات
یہ اعداد و شمار صوبائی محکمہ قانون اور پولیس کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں شامل ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مختلف اضلاع میں ایسے مقدمات کی تفتیش کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، تاہم ہزاروں ملزمان کی گرفتاری میں تاخیر اس نظام کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
سماجی اور قانونی اہمیت
ماہرین کے مطابق بچوں کے ساتھ زیادتی کے یہ واقعات نہ صرف متاثرہ خاندانوں کے لیے شدید صدمہ ہیں بلکہ معاشرتی سطح پر بھی خطرناک رجحانات کو جنم دیتے ہیں۔ رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ مقدمات کی بروقت کارروائی، ملزمان کی گرفتاری اور متاثرہ بچوں کو ذہنی و جسمانی تحفظ فراہم کرنا لازمی ہے۔
