گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے واضح کیا ہے کہ اگر صوبائی حکومت ریاستی اداروں کے ساتھ تعاون نہ کرے تو ایسے میں گورنر راج نافذ کرنا پڑ سکتا ہے۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے کے حالات خراب ہوں تو آئین گورنر راج کی گنجائش دیتا ہے، ریاست سب سے پہلے ہے، سیاست بعد میں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ صوبے میں کسی کو امن و امان خراب کرنے یا اسلام آباد کو بند کرنے نہیں دیا جائے گا۔ ان کے مطابق پیپلز پارٹی کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ ریاست کی مضبوطی بنیادی ترجیح ہے، اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو وفاق کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کو احتجاج سے کچھ حاصل نہیں ہوگا کیونکہ فیصلے عدالتوں میں ہوتے ہیں، سڑکوں پر نہیں۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے گزشتہ روز ہونے والے جلسے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد سمجھ سے بالاتر ہے۔ گورنر نے کہا کہ اس بار پی ٹی آئی اسلام آباد میں احتجاج نہیں کر سکے گی اور نہ ہی صوبے کو عدم استحکام کا شکار ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت ہمیشہ وفاق کی معاون رہی ہے، صوبائی حکومتوں کو بھی یہی رویہ اختیار کرنا چاہیے۔
پی ٹی آئی کی جارحانہ پالیسی کے ردعمل میں گورنر راج کی تیاریاں تیز، سینیٹر فیصل واوڈا
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جیل جانا کوئی نئی بات نہیں، پاکستان کی بڑی سیاسی قیادتوں نے جیلیں کاٹی ہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ پی ٹی آئی اگر گورنر ہاؤس آنا چاہتی ہے تو پہلے ریہرسل کر لے، کیونکہ دعوؤں کے برعکس وہ عملی طور پر ایسا کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔
اس سے قبل ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے ملک میں شوگر کے بڑھتے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شوگر قابلِ علاج بیماری ہے مگر آگاہی کا فقدان اس کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 3 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے، اس لیے احتیاطی تدابیر، صحت مند خوراک اور ورزش کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحت کے شعبے میں حکومت بجٹ کا بڑا حصہ خرچ کر رہی ہے، مگر اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششیں ضروری ہیں۔
