سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ اگر خیبر پختونخوا میں غنڈہ گردی یا غیر قانونی طرزِ عمل اختیار کیا گیا تو گورنر راج نافذ ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سب کی کوشش ہونی چاہیے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اپنی ذمہ داریاں آئینی دائرے میں رہ کر انجام دیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد وزیراعلیٰ کے پاس غلطی کی کوئی گنجائش نہیں، معمولی کوتاہی بھی نااہلی کا سبب بن سکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت نہیں چاہتی کہ صوبے میں گورنر راج لگے، اور خواہش ہے کہ فیصل کریم کنڈی ہی گورنر کے منصب پر برقرار رہیں۔
سینیٹر نے خبردار کیا کہ اگر صوبائی حکومت نے "بدمعاشی یا غنڈہ گردی” کی راہ اپنائی تو حکومت کے پاس سخت اقدامات کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی بہنیں ان کے لیے قابلِ احترام ہیں، لیکن اگر کسی کو اب بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی آس ہے تو وہ ’’دیوار سے سر مارتے رہیں‘‘ کیونکہ اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ یا سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف کارروائی کے امکان سے متعلق سوال پر فیصل واوڈا نے کہا کہ جو کام 75 سال میں نہیں ہوا، وہ اگلے 75 سال میں بھی ہوتا نظر نہیں آتا۔
اگر چاہیں تو میں اس خبر کا مختصر بریکنگ نیوز ورژن بھی تیار کر دوں۔
