سابق وزیراعظم اور چیئرمین عوام پاکستان پارٹی (اے پی پی) شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ ڈالنے والوں کو اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ ان فیصلوں کے ملک پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو بتانا ہوگا کہ ان ترامیم میں عوام اور ملک کا فائدہ کہاں ہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو بھی پاکستان اور آئین کی بات کرے گا، وہ اس سے بات کرنے کو تیار ہیں۔ ان کے مطابق حکومت نہ اصلاحات کرسکی، نہ گورننس بہتر بنا سکی، اور نہ ہی کرپشن روکنے کے قابل ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ "ایک ارب روپے یومیہ عوام کی جیب سے نکل کر چینی مالکان کی جیب میں جا رہا ہے۔” انہوں نے کہا کہ اشرافیہ پالیسیوں کو کنٹرول کرتی ہے اور بدعنوانی اسی سے جنم لیتی ہے، جب تک کرپشن کنٹرول نہیں ہوگی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں الیکشن چوری ہوتے تھے اور آج ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ احتساب سب کا یکساں ہونا چاہیے۔ نواز شریف سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی لیڈر ہیں اور جو چاہیں بیان دیں، احتساب کا نظام ان کے اختیار میں ہے۔
28ویں آئینی ترمیم آئے گی تو دیکھ لیں گے، پسپائی کی ضرورت نہیں: مولانا فضل الرحمان
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے رویوں اور سوچ میں تبدیلی لانا ہوگی۔ قوم صرف ذاتی مفادات اور مزید طاقت حاصل کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے، اور یہی رویہ ملک کے مسائل کی اصل وجہ ہے۔
