پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے ضمنی انتخابات کے نتائج پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کا مینڈیٹ اب بھی تسلیم نہیں کیا جارہا، اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو پی ٹی آئی نئی سیاسی راہ اختیار کرنے پر مجبور ہوگی۔
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اگر انہیں اندازہ ہوتا کہ ان کا مینڈیٹ ایک بار پھر تسلیم نہیں ہوگا تو وہ ضمنی انتخابات میں حصہ ہی نہ لیتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپنی ہری پور کی سیٹ کا دفاع بھی نہ کر سکی، حالانکہ ہر پولنگ اسٹیشن پر برتری حاصل تھی اور 27 ہزار ووٹوں کی لیڈ موجود تھی۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا سمیت ہر جگہ اب "کسی اور کا سکہ” چل رہا ہے، جو زیادتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس صورتحال سے عوام میں مایوسی بڑھے گی اور برداشت ختم ہو جائے گی، اس لیے جمہوریت کے تحفظ کے لیے جیتی ہوئی سیٹ دینا ضروری ہے۔
پنجاب میں تاریخی کم ٹرن آؤٹ نے الیکشن پر عوامی عدم اعتماد ظاہر کردیا: بیرسٹر گوہر
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ انہیں بار بار اشتعال دلانے کی کوشش کی جاتی ہے مگر وہ اشتعال میں نہیں آئیں گے۔ عدالت کے حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ ہونے پر بھی انہوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 4 نومبر کو آخری ملاقات کرائی گئی تھی، اب ملاقات ہوگی تو بانی پی ٹی آئی جو ہدایت دیں گے اس پر مکمل عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ویڈیوز پر نہیں بلکہ عوامی مینڈیٹ پر چلتی ہے، اور یہ "سیٹ اپ” زیادہ دیر نہیں چل سکے گا۔
