پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے پشاور بیوٹیفیکیشن منصوبے کا باضابطہ افتتاح کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق کا صوبے کے ساتھ رویہ سوتیلی ماں جیسا ہے اور خیبر پختونخوا کو اس کا جائز حق نہیں دیا جا رہا۔
تقریب میں صوبائی وزیرِ بلدیات مینا خان آفریدی، اراکینِ اسمبلی، پارٹی رہنما اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ خطاب کے دوران وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے تیسری مرتبہ عمران خان کے نظریے پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور صوبائی حکومت کی اولین ترجیح عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ہے۔
انہوں نے وفاقی وسائل کی تقسیم پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں خیبر پختونخوا نے دیں، مگر صوبے کو صرف ایک فیصد حصہ مل رہا ہے جبکہ دیگر صوبے مختلف مدات میں زیادہ فنڈز حاصل کر رہے ہیں۔
سہیل آفریدی کے مطابق پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں 2200 ارب روپے اب بھی وفاق کے ذمے واجب الادا ہیں، مگر اس معاملے پر مسلسل خاموشی ہے۔ ضم شدہ اضلاع سے متعلق انہوں نے بتایا کہ سالانہ 100 ارب روپے دینے کا وعدہ پورا نہیں ہوا اور مجموعی طور پر 500 ارب روپے اب بھی باقی ہیں۔ ان کے مطابق سابق فاٹا کا انتظامی انضمام تو ہوگیا تھا لیکن مالی انضمام تاحال مکمل نہیں کیا گیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کے خلاف متنازع بیان پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
وزیراعلیٰ نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں خیبر پختونخوا کا حصہ 19.4 فیصد بنتا ہے مگر صوبے کو صرف 14.6 فیصد مل رہا ہے، جو کھلا ناانصافی پر مبنی عمل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "وفاق کا رویہ ہمارے ساتھ ہمیشہ سوتیلی ماں جیسا رہا ہے، ہمیں صرف اپنا حق چاہیے۔”
مزید بات کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا کہ حکومت کی ہر پالیسی اور قانون سازی کا مرکز عوامی فلاح ہوگا۔ پشاور کو صوبے کا چہرہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کی خوبصورتی اور ترقی ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ شہر کی بہتری کے لیے مزید منصوبے جلد شروع کیے جائیں گے اور عوامی نمائندوں کی مشاورت سے پشاور کا نیا جامع ماسٹر پلان تیار کیا جائے گا۔
