وفاقی حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کے تحت بغاوت سے متعلق آرٹیکل 6 میں اہم تبدیلی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ترمیم کے مطابق، بغاوت کے کسی بھی عمل کو اب کسی عدالت، بشمول وفاقی آئینی عدالت، سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کی جانب سے توثیق نہیں دی جا سکے گی۔
ذرائع کے مطابق، آرٹیکل 6 کی شق 2اے میں ترمیم کی جا رہی ہے جس کے تحت یہ واضح کیا جائے گا کہ سنگین غداری کے کسی بھی اقدام کو آئینی یا قانونی جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا۔ ترمیمی مسودے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کوئی عدالت بغاوت یا غیر آئینی اقدام کی تحسین یا توثیق نہیں کر سکے گی۔
مزید بتایا گیا ہے کہ اس ترمیم کے ساتھ ساتھ آرٹیکل 175اے اور آرٹیکل 6 شق 2 میں بھی تبدیلی کی منظوری دی جائے گی۔ ان ترامیم کا مقصد آئین کی بالادستی کو یقینی بنانا اور ماضی میں ہونے والی غیر آئینی مداخلتوں کے راستے بند کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق، قومی اسمبلی ان ترامیم کی منظوری کے بعد ترمیم شدہ 27ویں آئینی بل کو مزید مشاورت کے لیے دوبارہ سینیٹ اجلاس میں پیش کرے گی۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پارلیمان میں آئینی اصلاحات کے حوالے سے بحث زوروں پر ہے اور اپوزیشن کی جانب سے ترمیمی عمل پر شدید اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں۔
