پاکستان اپنے خلائی پروگرام میں ایک اور سنگ میل عبور کرنے جا رہا ہے۔ قومی خلائی ادارہ سپارکو چاند پر پاکستان کا پہلا روبوٹ روور بھیجنے کے مشن پر کام کر رہا ہے، جو 2028 سے قبل مکمل کیے جانے کا امکان ہے۔
سپارکو کے جنرل مینجر ڈاکٹر عدنان اسلم نے بتایا کہ پاکستان کا چاند مشن تیزی سے عملی مراحل میں داخل ہو رہا ہے۔ انہوں نے جیو نیوز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ پاکستان نہ صرف روبوٹ روور بھیجے گا بلکہ مستقبل میں پاکستانی خلا باز کو چاند پر اتارنے کے منصوبے پر بھی غور جاری ہے۔
فروری 2025 میں سپارکو نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کا پہلا روور 2028 میں چین کے "چینگ ای 8” مشن کے ساتھ چاند پر روانہ کیا جائے گا۔ اس موقع پر روور کا نام رکھنے کے لیے ملک گیر مقابلے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی روور کا وزن تقریباً 35 کلوگرام ہوگا اور یہ چاند کے جنوبی قطب (South Pole) پر لینڈ کرے گا۔ روور وہاں چاند کی سطح کا تجزیہ کرے گا اور مختلف سائنسی تجربات انجام دے گا۔
چینگ ای 8 مشن کو چین کے Wenchang اسپیس سینٹر سے لانچ کیا جائے گا۔ اگر یہ مشن کامیاب رہا تو پاکستان چاند پر روور بھیجنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن جائے گا۔
سپارکو کے ترجمان کے مطابق یہ منصوبہ قومی خلائی پالیسی اور وژن 2047 کا اہم حصہ ہے، جو پاکستان کو جدید خلائی تحقیق کے میدان میں مضبوط مقام دلانے میں مدد دے گا۔
واضح رہے کہ 19 اکتوبر 2025 کو چین کے تعاون سے پاکستان نے اپنا پہلا ہائپراسپیکٹرل سیٹلائٹ (HS-1) خلا میں روانہ کیا تھا، جو انفراسٹرکچر میپنگ، شہری منصوبہ بندی، زراعت اور ماحولیاتی نگرانی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
ترجمان کے مطابق HS-1 سیٹلائٹ قدرتی آفات جیسے سیلاب اور لینڈ سلائیڈز کی پیشگوئی میں مدد دے گا اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی بروقت نگرانی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
یہ پاکستان کا خلا میں بھیجا جانے والا تیسرا سیٹلائٹ ہے — اس سے قبل EO-1 اور KS-1 سیٹلائٹس کامیابی سے خلا میں بھیجے جا چکے ہیں اور اس وقت مکمل طور پر فعال ہیں۔