پاکستان سمیت متعدد ممالک نے حماس کی جانب سے غزہ کا انتظام ایک عبوری فلسطینی انتظامی کمیٹی کے سپرد کرنے کی آمادگی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکیہ، سعودی عرب، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے اس پیش رفت کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ جنگ ختم کرنے کی تجویز کے تناظر میں مثبت قرار دیا ہے اور مذاکرات کے آغاز کو خوش آئند بتایا ہے۔
صدر ٹرمپ کی تجاویز میں بمباری کا فوری خاتمہ، تمام یرغمالیوں کی رہائی، اور نفاذ کے طریقہ کار سے متعلق نکات شامل ہیں، جنہیں وزرائے خارجہ نے خطے میں امن کے قیام کے لیے اہم قدم سمجھا۔ جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ پیش رفت ایک جامع اور پائیدار جنگ بندی اور غزہ کے عوام کی درپیش انسانی مشکلات کے حل کے لیے ایک حقیقی موقع فراہم کرتی ہے۔
وزرائے خارجہ نے مطالبہ کیا کہ تجاویز کے تمام پہلوؤں پر جامع مذاکرات فوراً شروع کیے جائیں تاکہ نافذ کرنے کے طریقہ کار پر اتفاق حاصل کیا جا سکے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ تجاویز پر عمل درآمد، جنگ بندی، انسانی امداد کی بلا رکاوٹ ترسیل، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کی بحالی کے لیے مل کر کام کیا جائے گا۔
اعلامیے میں زور دیا گیا کہ مطلوبہ امن کے حصول کے لیے ضروری اقدامات میں فلسطینی اتھارٹی کی غزہ واپسی، غزہ اور مغربی کنارے کا اتحاد، شہریوں کا تحفظ، متفقہ سیکیورٹی نظام، اسرائیلی افواج کا انخلا، اور غزہ کی تعمیر نو شامل ہیں۔ وزرائے خارجہ نے کہا کہ یہ اقدامات دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ اور پائیدار امن کی راہ ہموار کریں گے۔