وفاقی حکومت نے یکم اکتوبر سے 5 سال تک استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر 40 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کابینہ کی منظوری کے بعد اس کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ یہ ڈیوٹی درآمدی ٹیکسوں کے علاوہ وصول کی جائے گی اور 30 جون 2026 تک لاگو رہے گی۔ اس کے بعد ہر سال 10 فیصد کمی کے ساتھ 30 جون 2029 تک مکمل طور پر ختم کر دی جائے گی۔
حکومتی حکام کے مطابق یہ مرحلہ وار کمی قلیل مدتی ریونیو کو مستحکم رکھنے اور طویل مدت میں آٹو مارکیٹ کو ریلیف دینے کے لیے کی جا رہی ہے۔ وزارت تجارت نے پہلے ہی درآمدی پالیسی آرڈر 2022 میں ترمیم کرتے ہوئے صرف 5 سال تک پرانی گاڑیوں کی تجارتی درآمد کی اجازت دی ہے جو 30 جون 2026 تک نافذ رہے گی، اس کے بعد عمر کی پابندی ختم کر دی جائے گی۔
نئی پالیسی میں درآمد شدہ گاڑیوں کی ماحولیاتی اور حفاظتی معیارات پر سخت عمل درآمد شرط بنائی گئی ہے تاکہ روڈ سیفٹی بہتر ہو اور فضائی آلودگی میں کمی آئے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے اس پالیسی کی منظوری 24 ستمبر کو دی تھی۔
حکومت کا مقصد صارفین کی بڑھتی ہوئی طلب اور اقتصادی ضروریات کے درمیان توازن قائم کرنا ہے، کیونکہ نئی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ متوسط طبقے کو متاثر کر رہا ہے۔ اس پالیسی سے مقامی آٹو انڈسٹری کے مفادات کے ساتھ صارفین کو مزید انتخاب فراہم ہوگا، تاہم اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی کی وجہ سے درآمدی گاڑیوں کی قیمتوں میں فوری اضافہ متوقع ہے، مگر آئندہ برسوں میں قیمتوں میں کمی کا امکان بھی ہے۔