اسپین کے شہر والنسیا کے ایئرپورٹ پر ایک غیر معمولی واقعہ پیش آیا جس میں ایک فلائٹ سے 50 سے زائد یہودی طلبا کو طیارے سے اتار دیا گیا۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جس کے بعد اسے مذہبی امتیاز کا رنگ بھی دیا جا رہا ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ گروپ فرانس سے تعلق رکھنے والے 10 سے 15 سال کی عمر کے بچوں پر مشتمل تھا، جو اسپین میں ایک یہودی سمر کیمپ میں شرکت کے بعد وطن واپس جا رہے تھے۔ ان کے ہمراہ ایک 21 سالہ کیمپ ڈائریکٹر بھی موجود تھیں۔ تمام افراد Vueling ایئرلائن کی پرواز سے والنسیا سے پیرس جا رہے تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق روانگی سے کچھ دیر قبل طلبا نے عبرانی زبان میں گانا شروع کر دیا، جس پر عملے نے دو بار انہیں روکنے کی کوشش کی۔ ہدایات کی مبینہ خلاف ورزی پر ایئرلائن کے عملے نے پولیس کو بلایا، جس کے بعد تمام گروپ کو طیارے سے اتار دیا گیا۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کیمپ ڈائریکٹر کو زمین پر جھکا کر گرفتار کیا گیا، حالانکہ بعد میں انہیں ایک "نامکمل دستاویز” پر رہا کر دیا گیا۔
کچھ مسافروں نے دعویٰ کیا ہے کہ طیارے کے عملے نے اسرائیل کو ’’دہشت گرد ریاست‘‘ قرار دیا، جس پر یہودی تنظیموں اور بھارتی میڈیا نے واقعے کو مذہبی امتیاز کی کوشش قرار دیا ہے۔ اس کے برعکس، Vueling ایئرلائن کا مؤقف ہے کہ طلبا کا رویہ "انتہائی خلل انگیز” تھا، جس میں ایمرجنسی آلات کے قریب جانا، شور مچانا، اور عملے کی ہدایات کو نظر انداز کرنا شامل تھا۔
اسرائیل سے تعلقات پر نظرثانی کریں اور اس کا احتساب کریں: آئرش وزیر اعظم
اسپین کے سول گارڈ کے مطابق عملے نے یہ فیصلہ سیکیورٹی اور نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے کیا، اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں طلبا کے مذہبی پس منظر کا علم نہیں تھا۔
یہودی تنظیم Federation of Jewish Communities of Spain (FCJE) نے ایئرلائن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مکمل شفافیت کے ساتھ واقعے کی وضاحت دے اور یہ واضح کرے کہ آیا واقعی کوئی مذہبی تعصب موجود تھا یا نہیں۔ فرانسیسی حکومت نے واقعے پر سخت ردعمل دیا ہے اور اسے ’’غیر ضروری اور زیادتی پر مبنی‘‘ قرار دیا ہے۔ فرانس کے وزرا نے اسپین سے وضاحت طلب کی ہے، جبکہ ایئرلائن سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق زیادہ تر طلبا کو بعد میں متبادل پروازوں کے ذریعے ان کی منزل تک پہنچا دیا گیا، تاہم اس واقعے نے اسپین اور فرانس کے درمیان سفارتی سطح پر کشیدگی پیدا کر دی ہے۔ آئندہ دنوں میں مزید سفارتی ردعمل اور ممکنہ قانونی کارروائی متوقع ہے۔