بھارتی گلوکار کمار سانو ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئے ہیں، لیکن اس بار موسیقی کے میدان میں نہیں بلکہ ذاتی زندگی میں لگنے والے سنگین الزامات کی وجہ سے۔ ان کی سابقہ اہلیہ ریٹا بھٹاچاریہ نے ایک حالیہ انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ کمار سانو نے نہ صرف دورانِ حمل ان پر ظلم و ستم کیے بلکہ شہرت حاصل کرنے کے بعد انہیں تنہا چھوڑ دیا۔
ریٹا نے الزام لگایا کہ ان کے تیسرے حمل کے دوران کمار سانو اور ان کے اہل خانہ نے شدید بدسلوکی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں پیٹ بھر کر کھانا تک نہیں دیا جاتا تھا، یہاں تک کہ ایک مرتبہ کمار سانو نے انہیں کچن کے اسٹور روم میں بند کر دیا اور خود گھر سے چلے گئے۔ ریٹا نے کہا، "میں نے چوکیدار سے چاول منگوا کر خود پکائے۔ انہوں نے بچوں کے لیے دودھ لینا بند کر دیا اور ڈاکٹرز کو بھی پیسے دینے سے انکار کر دیا”۔
ریٹا بھٹاچاریہ کا کہنا ہے کہ کمار سانو کو گلوکاری سے کوئی دلچسپی نہیں تھی، لیکن اسی میدان میں انہیں کامیاب بنانے میں ان کا اپنا کردار تھا۔ ریٹا نے کہا کہ "وہ گلوکار بننا ہی نہیں چاہتے تھے، یہ میرا خواب تھا، میں نے انہیں حوصلہ دیا، مگر شہرت ملی تو انہوں نے مجھے اور میرے بچوں کو چھوڑ دیا۔”
ریٹا کے مطابق 1990 کی فلم "عاشقی” کی کامیابی کے بعد کمار سانو کا رویہ بدلنا شروع ہوا۔ وہ بدتمیز ہو گئے، رابطے منقطع کر لیے، اور اپنے خاندان سے دوری اختیار کر لی۔ ریٹا کا کہنا ہے کہ "انہیں یہ پسند تھا کہ ان کی زندگی میڈیا میں زیرِ بحث رہے، چاہے مثبت انداز میں ہو یا منفی”۔
ریٹا نے مزید بتایا کہ "حمل کے دوران مجھے عدالت تک گھسیٹا گیا اور اس وقت اس کا ایک افیئر بھی چل رہا تھا”۔ واضح رہے کہ کمار سانو کا اداکارہ کنیکا سدانند کے ساتھ رشتہ بھی میڈیا میں خوب زیرِ بحث رہا تھا، جس کے بعد 1994 میں دونوں میاں بیوی کے درمیان علیحدگی ہوگئی تھی۔
ابھی تک کمار سانو کی جانب سے ان الزامات پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ سوشل میڈیا پر جہاں کچھ لوگ ریٹا کی حمایت کر رہے ہیں، وہیں کچھ صارفین ان الزامات کے وقت اور مقصد پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔