جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حالات کے تناظر میں امت مسلمہ کے مابین ایک باہمی دفاعی معاہدہ وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔ انہوں نے یہ بات قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کے دوران کہی۔
مولانا فضل الرحمان نے قطر کے سفارتخانے کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے قطری سفیر علی بن مبارک الخاطر سے ملاقات کی اور قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کو اپنے دفاع کے لیے متحد ہونا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا فوری انعقاد قابل تحسین ہے، اور دوحہ کانفرنس امت مسلمہ کی وحدت کے لیے ایک مثبت آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔
مولانا نے زور دیا کہ مسلم دنیا کا باہمی اتحاد، اتفاق اور دفاعی اشتراک ناگزیر ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف مشترکہ بیانات یا مذمتیں کافی نہیں، بلکہ عملی دفاعی اقدامات اور ایک مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ اسلامی ممالک کسی بھی بیرونی جارحیت کا مؤثر جواب دے سکیں۔
دوحہ: وزیراعظم شہباز شریف کی امیر قطر سے ملاقات، اسرائیلی حملے کی شدید مذمت
اس موقع پر قطری سفیر علی بن مبارک الخاطر نے مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم کی طرف سے قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی قابلِ تحسین ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ قطر اسلامی دنیا میں امن اور اتحاد کا داعی ہے۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب مشرقِ وسطیٰ میں حالات کشیدہ ہیں اور اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں پر مسلم دنیا کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔