غزہ میں اسرائیلی جارحیت، قحط اور انسانی بحران کو چھپانے کے لیے اسرائیل کی جانب سے منظم پروپیگنڈا مہم چلائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
نئی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل نے لاکھوں ڈالر خرچ کرکے عالمی سطح پر یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ غزہ میں صورتحال "معمول کے مطابق” ہے۔ اس مقصد کے لیے اسرائیلی سرکاری اشتہاری ایجنسی نے یورپ اور شمالی امریکہ میں منظم میڈیا مہمات چلائیں۔
رپورٹ ویژن نیوز اسپاٹ لائٹ اور جرمن نشریاتی ادارے کی فیکٹ چیک ٹیم نے جاری کی، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ مہمات سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، نیوز ویب سائٹس اور آن لائن اشتہارات کے ذریعے چلائی گئیں۔ ان کا مقصد عالمی رائے عامہ کو متاثر کرنا اور غزہ میں قحط، محاصرے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانا تھا۔
ادھر غزہ میں اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں مزید 60 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 6 سالہ جڑواں بچے اور 3 صحافی بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی فورسز غزہ میں داخل، 3 صحافیوں سمیت 60 فلسطینی شہید
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کے حملوں میں 64 ہزار 871 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 64 ہزار 610 زخمی ہو چکے ہیں۔
یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی برادری کی جانب سے اسرائیل پر جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات بڑھتے جا رہے ہیں، تاہم اسرائیلی حکومت کی جانب سے مسلسل حقائق چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔