اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کے اسپیکر نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیلی فضائی حملے کو مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک کے لیے ایک "دھمکی آمیز پیغام” قرار دیا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے حماس کے دفتر کو نشانہ بنانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے لکھا:
"یہ پورے خطے کے لیے پیغام ہے۔”
یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے دوحہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے دفتر پر حملہ کیا۔ حملے کے وقت حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ میں جاری جنگ بندی مذاکرات پر مشاورت کر رہی تھی۔ اسرائیلی وزیر اعظم اور فوج نے اس حملے کی واضح طور پر ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ہدف حماس کی قیادت کو نشانہ بنانا تھا۔
دوسری جانب، حماس کے سیاسی دفتر کے رکن سہیل الہندی نے تصدیق کی کہ حملے کے دوران تنظیم کی اعلیٰ قیادت محفوظ رہی، تاہم حماس رہنما خلیل الحیہ کے بیٹے ھمام الحیہ اور دفتر کے انچارج جہاد لبد شہید ہو گئے۔ اس کے علاوہ، تین محافظوں سے تاحال کوئی رابطہ نہیں ہو سکا۔
اسرائیل کا دوحہ پر فضائی حملہ، حماس کا سینیئر رہنما شہید
اسرائیلی حملے نے نہ صرف قطر بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ کر دیا ہے۔ قطر نے اسے اپنی خودمختاری پر سنگین حملہ قرار دیا ہے، جبکہ عالمی سطح پر بھی اس کارروائی کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دے کر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اسرائیلی قیادت کی جانب سے اس حملے کو "پیغام” قرار دینا خطے کے امن و استحکام کے لیے ایک نیا خطرناک باب کھول سکتا ہے، اور آنے والے دنوں میں اس کے سفارتی اور عسکری اثرات مزید گہرے ہو سکتے ہیں۔