لاہور، بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑنے اور مسلسل بارشوں کے باعث پنجاب کے بڑے دریاؤں راوی، چناب اور ستلج میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوگئی ہے۔ بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے فراہم کردہ نئی معلومات پر انڈس واٹر کمیشن نے مختلف مقامات پر فلڈ الرٹ جاری کر دیا۔
دریائے چناب
بھارت کی آبی جارحیت کے بعد دریائے چناب میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ ہیڈ قادرآباد کو بچانے کے لیے دو بند توڑ دیے گئے، گوجرانوالہ اور منڈی بہاؤالدین کے نشیبی علاقوں کے باسیوں سے فوری انخلا کی اپیل کی گئی۔
ہیڈ خانکی میں پانی کی سطح 7 لاکھ 5 ہزار کیوسک تک پہنچ گئی، مرالہ سے آنے والا 7 لاکھ سے زائد کا ریلا چناب نگر اور قریبی آبادیوں کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔ ضلع کوٹ مومن میں بھی 7 لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلا گزرنے کا امکان ہے۔
دریائے راوی
دریائے راوی میں بھارت کی جانب سے 2 لاکھ کیوسک کا ریلا چھوڑا گیا جس سے شاہدرہ اور موٹروے-2 کے نشیبی علاقوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 29 ہزار 700 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، شکرگڑھ اور نارووال کے درجنوں دیہات زیر آب آگئے۔
کرتارپور کوریڈور بھی سیلاب کی زد میں آگیا ہے، گوردوارہ میں 5 سے 7 فٹ تک پانی داخل ہوگیا، جب کہ نارووال روڈ اور شکرگڑھ شاہراہ بند ہوگئی ہیں۔
دریاؤں میں 38 سال بعد اتنا پانی آیا، آج بڑا ریلا گزرے گا، پی ڈی ایم اے
دریائے ستلج
ہیڈ گنڈا سنگھ والا پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 45 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، پاکپتن اور بہاولنگر میں متعدد بستیاں پانی میں ڈوب گئیں۔ درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا اور ہزاروں افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔
نالہ ڈیک
پسرور میں نالہ ڈیک بپھر گیا، 77 ہزار کیوسک کے ریلے نے ہنجلی پل بہا دیا، پانی پسرور شہر اور قریبی دیہات میں داخل ہوگیا۔
حکومتی و عسکری اقدامات
سیلابی ریلوں کے پیش نظر پنجاب کے 6 اضلاع میں پاک فوج کو طلب کر لیا گیا ہے۔ ریسکیو، رینجرز اور ضلعی انتظامیہ متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہیں،نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق دریائے چناب، راوی اور ستلج میں 38 سال بعد سب سے خطرناک سیلابی صورتحال ہے، شاہدرہ، پارک ویو اور موٹروے 2 کے نشیبی علاقوں میں سیلاب کے خدشے کے باعث ہنگامی الرٹ جاری ہے۔