ٹی وی فیس ختم ہونے سے پی ٹی وی مالی بحران کا شکار: وزارت اطلاعات

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

وزارت اطلاعات کے حکام نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کو آگاہ کیا ہے کہ بجلی کے بلوں میں ٹی وی فیس ختم کیے جانے سے سرکاری نشریاتی ادارے پر مالی بوجھ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم وزیراعظم کی جانب سے 11 ارب روپے کی خصوصی امداد سے صورتحال بہتر ہونے کی امید ہے۔

latest urdu news

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین پولین بلوچ کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں پیپلز پارٹی کی رکن سحر کامران نے پی ٹی وی کی مالی حالت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ: "گزشتہ اجلاس اس لیے ختم کیا گیا تھا کیونکہ وزارت اطلاعات نے پی ٹی وی کی تفصیلات فراہم نہیں کی تھیں۔ اب تک ملازمین کو تنخواہیں بھی ادا نہیں کی گئیں۔”

دیگر اراکین مہتاب اکبر راشدی اور آصف خان نے بھی ادارے میں پنشن اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر تشویش ظاہر کی۔

وزارت اطلاعات کی وضاحت:

  • وزارت کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ: جون 2025 تک تنخواہیں اور پنشن کی ادائیگیاں کر دی گئی ہیں۔
  • بجلی بلوں میں شامل 35 روپے ماہانہ ٹی وی فیس ختم کیے جانے سے آمدن میں کمی آئی ہے۔
  • موجودہ مالی مسائل کے باوجود وزیراعظم کی طرف سے 11 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو ادارے کی بہتری میں مدد دیں گے۔

سحر کامران نے نشاندہی کی کہ چونکہ فیس حال ہی میں ختم ہوئی ہے، اس کا مالی اثر ابھی مکمل طور پر سامنے نہیں آیا، مگر حکام نے تسلیم کیا کہ آمدن میں کمی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔

بجلی کے بلوں سے پی ٹی وی فیس ختم، وزیراعظم کا اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ” ایپ کا اجراء

کمیٹی چیئرمین کا مؤقف:

"سیلاب جیسے قومی چیلنج کے باوجود کمیٹی اجلاس ہوا۔ گزشتہ اجلاس احتجاجاً ختم کیا گیا تھا کیونکہ بریفنگ میں تاخیر ہوئی۔ اب تحریری جوابات دیے جائیں، جس کے بعد اسپیکر سے ملاقات کر کے آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔”

واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں بجلی کے بلوں میں شامل پی ٹی وی فیس کو ختم کر دیا گیا ہے، جو کہ سرکاری ٹی وی کی بڑی آمدنی کا ذریعہ تھی۔ اس اقدام کے بعد ادارے کو اپنی تنخواہوں اور پنشن کے معاملات چلانے میں مشکلات درپیش ہیں۔

تاہم وزیراعظم کی طرف سے 11 ارب روپے کی فوری مالی معاونت سے عارضی ریلیف کی توقع کی جا رہی ہے، جب کہ طویل المدتی حل کے لیے حکومت کو نئے مالی ماڈل پر غور کرنا ہوگا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter