برطانیہ میں پولیس کی پالیسی میں اہم تبدیلی کی گئی ہے، جس کے تحت ہائی پروفائل اور حساس مقدمات میں مشتبہ افراد کی قومیت اور نسلی پس منظر کی تفصیلات عوام کے سامنے لانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
اس اقدام کا مقصد سوشل میڈیا پر جھوٹی یا گمراہ کن معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا بتایا گیا ہے۔
یہ فیصلہ پچھلے سال پیش آنے والے ایک بڑے واقعے اور اس کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی و سماجی دباؤ کے نتیجے میں کیا گیا۔ جولائی 2024 میں ساؤتھ پورٹ میں تین کم سن لڑکیوں کے قتل کے بعد آن لائن افواہیں گردش کرنے لگیں کہ حملہ آور ایک کم عمر تارکِ وطن تھا۔ ان جھوٹی خبروں نے عوامی اشتعال کو بھڑکا دیا اور ملک کے مختلف حصوں میں ہنگامے اور فسادات پھوٹ پڑے۔
اس واقعے کے بعد حکومت اور پولیس تنقید کے نشانے پر آ گئیں۔ مخالفین نے الزام لگایا کہ پولیس حساس کیسز میں جان بوجھ کر ملزمان کی قومیت یا امیگریشن اسٹیٹس کو چھپاتی ہے تاکہ عوامی ردعمل سے بچا جا سکے۔
برطانیہ کا غیر ملکی مجرموں کو سزا کے بعد فوری ملک بدر کرنے کا فیصلہ
نیشنل پولیس چیفس کونسل (NPCC) اور کالج آف پولیسنگ کی نئی ہدایات کے مطابق اب پولیس فورسز کو ہدایت دی گئی ہے کہ اگر کسی واقعے سے متعلق جھوٹی یا متضاد معلومات تیزی سے پھیل رہی ہوں، تو عوامی مفاد کے تحت نسلی یا قومیتی پس منظر جیسی معلومات شیئر کی جائیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ قدم شفافیت اور عوامی اعتماد بڑھا سکتا ہے، تاہم اس کے منفی پہلو بھی ہو سکتے ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ پالیسی کا غلط استعمال مخصوص برادریوں کو نشانہ بنانے کا باعث بن سکتا ہے، جبکہ حامیوں کا موقف ہے کہ یہ اقدام جھوٹی خبروں اور افواہوں کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔