بانجھ پن پر نان و نفقہ یا مہر سے انکار غیر قانونی ہے، سپریم کورٹ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بانجھ پن کو مہر و نان و نفقہ سے انکار کی وجہ بنانا غیر قانونی قرار دے دیا، شوہر پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد

اسلام آباد، سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں قرار دیا ہے کہ خواتین کے بانجھ ہونے کو ان کے حقِ مہر یا نان و نفقہ سے انکار کی بنیاد نہیں بنایا جا سکتا۔ عدالتِ عظمیٰ نے شوہر صالح محمد کی جانب سے دائر درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اس پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔

latest urdu news

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیصلے میں شوہر کے رویے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ بیوی پر ذاتی الزامات، جیسے بانجھ پن یا عورت نہ ہونے جیسے طعنے، عدالت میں ناقابلِ قبول ہیں۔ عدالت نے کہا کہ بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے تمام الزامات کو جھوٹا ثابت کر دیا۔ فیصلے میں لکھا گیا کہ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ دیا اور دوسری شادی کر کے پہلے نکاح کے نان و نفقہ اور مہر سے انکار کیا، جو ناقابلِ قبول ہے۔

عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ عورت کی عزتِ نفس ہر حال میں محفوظ رہنی چاہیے اور ایسے ذاتی حملے معاشرے میں خواتین کے خلاف تعصبات کو فروغ دیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی بنیادی ذمہ داری ہے اور اس مقدمے میں خاتون کو دس برس تک اذیت، تضحیک اور جھوٹے الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔

عدالت نے ماتحت عدلیہ کے فیصلوں کو برقرار رکھتے ہوئے شوہر کی اپیل خارج کر دی اور واضح کیا کہ عورت پر الزامات لگا کر نان و نفقہ اور مہر کی ادائیگی سے فرار ممکن نہیں۔ یہ فیصلہ خواتین کے قانونی اور معاشرتی تحفظ کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستانی عدلیہ ماضی میں بھی خواتین کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے کئی اہم فیصلے دے چکی ہے، تاہم اس فیصلے میں پہلی بار بانجھ پن جیسے حساس معاملے کو نان و نفقہ سے جوڑنے کی کوشش کو واضح طور پر مسترد کر دیا گیا ہے، جسے ماہرینِ قانون خواتین کے لیے بڑی قانونی پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter