سلمان شہباز پر مقدمہ درج کرنے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ معطل، لاہور ہائیکورٹ نے فریقین سے 31 جولائی تک جواب طلب کر لیا
لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلمان شہباز پر مقدمہ درج کرنے سے متعلق سیشن کورٹ کے 10 جولائی کے فیصلے کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ یہ حکم چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں جاری کیا گیا، جو سلمان شہباز کی جانب سے دائر درخواست پر ابتدائی سماعت کر رہی تھیں۔
سماعت کے دوران سلمان شہباز کے وکیل جاوید ارشد بھٹی ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ سیشن کورٹ نے قانونی اور ضابطہ جاتی تقاضوں کو نظر انداز کرتے ہوئے، بغیر کسی تفصیلی جائزے کے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔ ان کے مطابق، یہ معاملہ چیک ڈس آنر پر مبنی ایک نجی مالی تنازعہ ہے، جسے فوجداری رخ دے کر سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ سیشن کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور حتمی فیصلے تک مقدمہ درج کرنے کے حکم پر حکمِ امتناع جاری رکھا جائے، تاکہ انصاف کے تقاضے متاثر نہ ہوں۔
عدالت نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد سیشن کورٹ کا فیصلہ عارضی طور پر معطل کرتے ہوئے فریقین کو 31 جولائی تک جواب جمع کرانے کی ہدایت دی ہے۔ مزید سماعت بھی اسی تاریخ کو ہوگی۔
یاد رہے کہ یہ مقدمہ سیاسی اور قانونی حلقوں میں خاصی اہمیت حاصل کر چکا ہے، کیونکہ اس کا تعلق براہِ راست وزیر اعظم کے خاندان سے ہے۔ ماہرین قانون کے مطابق، ایسے کیسز میں عدالتی فیصلے آئندہ کے لیے نظیر کا درجہ اختیار کر سکتے ہیں، جو قانونی اصولوں اور سیاسی شفافیت پر اثرانداز ہوں گے۔