پی ٹی آئی میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے، 5 اگست کے احتجاج پر مرکزی و صوبائی قیادت آمنے سامنے
لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندرونی اختلافات ایک بار پھر منظرِ عام پر آ گئے ہیں، جہاں پارٹی کی جانب سے 5 اگست کو مجوزہ احتجاج کی کال پر مرکزی اور پنجاب قیادت آمنے سامنے آ چکی ہے۔ پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر احتجاج نہ ہوا تو وہ اپنا عہدہ چھوڑ دیں گی۔
ذرائع کے مطابق، پی ٹی آئی کے عبوری چیئرمین بیرسٹر گوہر، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور دیگر مرکزی رہنما اس رائے پر قائم ہیں کہ احتجاج کی حتمی کال آئندہ 90 دنوں کے اندر دی جائے۔ تاہم عالیہ حمزہ بضد ہیں کہ عمران خان کی گرفتاری کے دو سال مکمل ہونے پر، یعنی 5 اگست کو، ملک گیر احتجاج ہونا چاہیے۔
عالیہ حمزہ نے پنجاب کی تنظیم اور ضلعی عہدیداروں کو احتجاج کی تیاری کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی کو اپنے بیانیے پر ڈٹے رہنا چاہیے اور وہ خود 5 اگست کو احتجاج کی قیادت کریں گی۔
اس اختلاف کو سلجھانے کے لیے مرکزی قیادت نے ضلعی سطح کے رہنماؤں کو مشروط اجازت دی ہے کہ وہ پنجاب میں احتجاج میں شرکت کر سکتے ہیں، تاکہ تنازعے کو مزید سنگین ہونے سے روکا جا سکے۔
واضح رہے کہ عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان بھی 5 اگست کے مجوزہ احتجاج کی حمایت میں سرگرم نظر آ رہی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی کے اندر مختلف سطحوں پر حکمت عملی میں یکسوئی کا فقدان ہے۔
یہ اختلافات ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب پی ٹی آئی اپنی سیاسی پوزیشن کو مضبوط کرنے اور عوامی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، اور کسی بھی اندرونی تقسیم سے پارٹی کی مجموعی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے۔