امریکی کمپنی نے ’Zimislecel‘ کے ذریعے ٹائپ ون ذیابیطس کا علاج دریافت کر لیا، مریضوں کو انسولین سے نجات مل گئی
لاہور، دنیا بھر میں ذیابیطس ٹائپ ون کے مریضوں کے لیے ایک بڑی خوشخبری سامنے آئی ہے، کیونکہ ایک امریکی کمپنی نے اس مہلک اور تاعمر رہنے والے مرض سے نجات دلانے والا علاج ’’Zimislecel‘‘ دریافت کر لیا ہے۔ اس علاج نے سائنسی حلقوں میں نئی امید پیدا کر دی ہے اور لاکھوں مریضوں کے لیے نئی زندگی کا دروازہ کھول دیا ہے۔
ذیابیطس ٹائپ ون ایک ایسا مرض ہے جس میں مریض کا جسم خود اپنے لبلبے (پینکریاز) میں موجود انسولین بنانے والے آئسلیٹ خلیوں پر حملہ آور ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں مریض کو زندگی بھر انسولین کے انجیکشن پر گزارا کرنا پڑتا ہے۔ ابھی تک اس مرض کا کوئی مستقل علاج موجود نہیں تھا۔
تاہم اب Zimislecel نامی طریقۂ علاج کے ذریعے لیبارٹری میں تیار کردہ بنیادی خلیے (stem cells) مریض کے جسم میں داخل کیے جاتے ہیں جو جگر میں پہنچ کر انسولین پیدا کرنے والے آئسلیٹ خلیوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اس جدید طریقۂ علاج سے مریض کے جسم میں انسولین کی قدرتی پیداوار دوبارہ شروع ہو جاتی ہے۔
اب تک گیارہ مریض اس علاج سے مکمل طور پر صحت یاب ہو چکے ہیں اور وہ روزانہ کے انسولین انجیکشن سے آزاد زندگی گزار رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت ذیابیطس ٹائپ ون کے لاکھوں مریضوں کے لیے روشنی کی کرن ہے۔
دنیا بھر میں ذیابیطس ٹائپ ون کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ سے زائد ہے، جن میں پاکستان کے بھی ہزاروں مریض شامل ہیں جو اس بیماری سے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔ یہ علاج جلد ہی تجارتی سطح پر متعارف کروا دیا جائے گا، جس کے بعد اس مہلک بیماری کے خلاف عالمی سطح پر جدوجہد میں انقلابی تبدیلی کی امید کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ Zimislecel طریقۂ علاج دنیا کے اُن چند بریک تھروز میں شامل ہو گیا ہے جو جینیاتی سطح پر انسانی جسم میں تبدیلی لا کر دائمی امراض کو شکست دیتے ہیں، اور آنے والے وقت میں یہ علاج ایک سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔