ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں بھی جنگ بندی کی جائے اور یرغمالیوں کی واپسی یقینی بنائی جائے۔
تل ابیب،ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی کے بعد اسرائیل میں غزہ میں جاری لڑائی پر بھی عوامی دباؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ نے وزیر اعظم نیتن یاہو سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران کے ساتھ جس طرح جنگ بندی ممکن بنائی گئی، اسی طرح غزہ میں بھی جنگ بندی کا راستہ اپنایا جائے تاکہ یرغمالیوں کی جلد اور محفوظ واپسی ممکن ہو سکے۔
یرغمالیوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت اگر ایران جیسے ملک کے ساتھ 12 روزہ مہلک جنگ کے بعد جنگ بندی پر رضامند ہو سکتی ہے تو پھر غزہ کے معاملے پر بھی سنجیدہ پیش رفت کی جا سکتی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ غزہ میں فوجی کارروائی روک کر انسانی بنیادوں پر مذاکرات کیے جائیں تاکہ درجنوں یرغمالیوں کی زندگیوں کو بچایا جا سکے۔
اہل خانہ نے کہا کہ یرغمالیوں کو مزید جنگ اور تاخیر کا ایندھن نہیں بننے دینا چاہیے، بلکہ حکومت کو چاہیے کہ جنگی حکمت عملی کے ساتھ ساتھ سفارتی راستے بھی اپنائے تاکہ غزہ میں محصور شہریوں اور یرغمال بنائے گئے افراد کے لیے امید کی کوئی کرن روشن ہو۔
یاد رہے کہ منگل کی علی الصبح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، جسے ایرانی قیادت اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی باضابطہ طور پر تسلیم کیا۔ پاکستان کے وقت کے مطابق صبح 9 بجے سے ایران نے جنگ بندی پر عملدرآمد شروع کر دیا تھا جبکہ اسرائیل نے بھی اپنی فضائی حدود کھول دی ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے فریقین سے اپیل کی گئی ہے کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی سے گریز کیا جائے تاکہ مشرقِ وسطیٰ میں مزید تباہی روکی جا سکے۔ تاہم غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں تاحال جاری ہیں، جس پر اب خود اسرائیلی شہریوں کا ایک حلقہ سوالات اٹھا رہا ہے اور اپنی حکومت سے شفاف اور ہمدردانہ پالیسی کا مطالبہ کر رہا ہے۔