ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں نظام حکومت کی تبدیلی کا عندیہ دے دیا، امریکی حملے میں ایرانی جوہری تنصیبات تباہ، بی ٹو بمبار طیاروں کی سب سے بڑی کارروائی، امریکی وزراء کی اہم بریفنگ۔
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں نظام حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایرانی حکومت ملک کو دوبارہ عظیم بنانے میں ناکام ہے تو پھر رجیم چینج کیوں نہ ہو؟ انہوں نے ٹویٹ میں کہا کہ سیاسی طور پر ’رجیم چینج‘ کی اصطلاح کو مناسب نہیں سمجھا جاتا، لیکن موجودہ ایرانی حکومت کو ناکام قرار دینا ناگزیر ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران پر امریکی حملے انتہائی درست اور ہدف پر تھے، جن کے نتیجے میں جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے امریکی افواج کی مہارت اور کامیابی کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ایک شاندار عسکری کامیابی حاصل کی ہے۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے پینٹاگون میں فضائیہ کے سربراہ جنرل ڈین کین کے ہمراہ میڈیا کو بتایا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر ایران کی جانب سے کوئی جوابی کارروائی کی گئی تو امریکہ بھرپور طاقت سے جواب دے گا۔ ان کے مطابق ’آپریشن مڈ نائٹ ہیمر‘ جنرل کوریلا کی سربراہی میں مکمل ہوا اور اسرائیل کو اس میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئیں۔
جنرل ڈین کین نے کہا کہ ایران کے تین جوہری پلانٹس کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا اور بی ٹو بمبار طیاروں کا امریکی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن انجام دیا گیا۔ ایرانی ریڈار امریکی طیاروں کا سراغ لگانے میں مکمل طور پر ناکام رہے۔ انہوں نے بتایا کہ بی ٹو طیاروں کو دیگر فضائی مدد بھی حاصل تھی، اور ایران کی جانب سے کسی طیارے نے پرواز بھی نہ کی۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی عالمی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا اب گزشتہ 24 گھنٹوں کی نسبت زیادہ محفوظ اور مستحکم ہو چکی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران کے پاس اتنی افزودہ یورینیم موجود تھی کہ وہ کم از کم 9 سے 10 ایٹم بم بنا سکتا تھا، لیکن اب ایسا ممکن نہیں رہا۔ روبیو کے مطابق امریکہ ایران سے مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن اگر ایران نے جوابی کارروائی کی تو یہ اس کی سب سے بڑی غلطی ہو گی۔
یاد رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان کئی دہائیوں سے کشیدگی جاری ہے، تاہم حالیہ برسوں میں ایران کا جوہری پروگرام عالمی تشویش کا باعث بنا رہا ہے۔ اس سے قبل بھی امریکی صدور نے ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کیں، مگر یہ پہلی بار ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو براہ راست نشانہ بنایا گیا ہے، جو ممکنہ طور پر مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئے بحران کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔