ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کو کھلی جارحیت قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ "ایکس” پر اپنے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ امریکا کا یہ حملہ نہ صرف قابلِ مذمت ہے بلکہ اس کے سابقہ بین الاقوامی وعدوں اور اصولوں کی صریح خلاف ورزی بھی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ جو شخص دوسرے ملکوں کو جہنم بنانے کی دھمکیاں دیتا ہو، کیا وہ واقعی امن کا انعام پانے کا مستحق ہو سکتا ہے؟
ان کا اشارہ حالیہ دنوں پاکستان کی جانب سے امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام 2026 کے لیے نامزد کرنے کی سفارتی مہم کی طرف تھا، جو حکومتِ پاکستان نے پاک-بھارت کشیدگی کے دوران مبینہ امریکی سفارتی کردار کی بنیاد پر شروع کی تھی۔
جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق، حکومتِ پاکستان کی جانب سے یہ نامزدگی باقاعدہ طور پر وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کے دستخط سے ناروے کی نوبیل کمیٹی کو ارسال کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ ایران پر حالیہ امریکی حملے میں دنیا کے سب سے طاقتور غیر جوہری بنکر شکن بم GBU-57 کا استعمال کیا گیا، جس سے تین زیرِ زمین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ اس پیش رفت کے بعد عالمی سطح پر امریکا کے کردار پر نئے سوالات جنم لے رہے ہیں، جن میں مذہبی، اخلاقی اور سفارتی پہلو نمایاں ہیں۔