کراچی، پاکستانی اداکارہ و ماڈل سنیتا مارشل نے ایک حالیہ انٹرویو میں اپنے شوہر حسن احمد کے ساتھ تعلق، ان کی شادی، مذہب کے حوالے سے خیالات اور حسن کے اغوا جیسے اہم اور نجی معاملات پر کھل کر بات کی۔
انٹرویو کے دوران سنیتا مارشل نے بتایا کہ وہ اور حسن شادی سے قبل پانچ سال سے ایک دوسرے کو جانتے تھے۔ حسن کی فیملی کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات تھے اور انہیں ہمیشہ عزت و محبت دی گئی۔ سنیتا نے کہا کہ ان کے سسرال والوں نے کبھی اسلام قبول کرنے پر زور نہیں دیا، اس لیے وہ مطمئن ہو کر شادی کے لیے تیار ہو گئیں۔ سنیتا نے مزید بتایا کہ چونکہ ان کی فیملی لندن میں مقیم ہے، اس لیے انہوں نے اپنے چچا کو اس رشتے کے بارے میں آگاہ کیا جنہوں نے ان کی شادی کروائی۔
انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر حسن احمد اغوا ہو چکے تھے۔ اغوا کے بعد حسن کو 35 دن تک قید میں رکھا گیا اور تاوان مانگا گیا۔ اس دوران سنیتا نے حسن کے والد اور دوستوں کو صورتحال سے آگاہ کیا اور سی پی ایل سی سے مدد لی، جس کے بعد حسن کو بازیاب کروایا گیا۔
حسن کے عمرے سے واپسی پر ان کی طرف سے سنیتا سے مذہب کی تبدیلی کی خواہش ظاہر کی گئی۔ اس پر سنیتا نے کہا کہ انہوں نے صاف طور پر جواب دیا کہ وہ جب تک دل سے آمادہ نہ ہوں، اسلام قبول نہیں کریں گی، کیونکہ یہ ایک سنجیدہ اور باطنی فیصلہ ہے۔ حسن نے بھی اس سوچ کو سراہا اور اس بات کو سمجھا۔
واضح رہے کہ سنیتا مارشل اور حسن احمد نے 2008 میں شادی کی تھی اور اب ان کے دو بچے ہیں۔ ان کا شمار شوبز کی ان جوڑیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے نہ صرف کیریئر بلکہ ذاتی زندگی میں بھی توازن برقرار رکھا ہے۔
یاد رہے کہ سنیتا مارشل کا یہ انٹرویو ان افراد کے لیے ایک مثبت پیغام رکھتا ہے جو مذہب، محبت اور باہمی احترام کو ایک دوسرے کے مخالف نہیں بلکہ ہم آہنگ سمجھتے ہیں۔