ایک شخص آخر 20 سال تک خود کو سانپوں سے کیوں ڈسواتا رہا؟

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ٹم فریڈی نے جان بوجھ کر اپنی جلد میں سانپوں کا زہر داخل کیا تاکہ ان کے جسم میں اس کے خلاف قدرتی مدافعت پیدا ہو سکے، ان کے غیر معمولی تجربے نے اب سانپوں کے زہر کے خلاف ایک نئی دوا کی تیاری کی راہ ہموار کر دی ہے، جو ہزاروں قیمتی جانوں کو بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

دنیا بھر میں سالانہ تقریباً 27 لاکھ افراد سانپوں کے کاٹے کا شکار ہوتے ہیں، جن میں سے1 لاکھ 20 ہزار ہلاک جبکہ 4 لاکھ شدید زخمی ہو جاتے ہیں، ایسے میں ٹم فریڈی کے خون سے حاصل کی گئی دو خاص قسم کی اینٹی باڈیز نے سائنسدانوں کو ایک نئی امید دی ہے۔

latest urdu news

ماہرین نے ان اینٹی باڈیز کو ملا کر ایک دوا *Varespladib* تیار کی، جسے چوہوں پر آزمایا گیا، تجربات سے معلوم ہوا کہ یہ دوا سانپوں کی 19 مختلف اقسام کے زہر سے بچانے میں مؤثر ثابت ہوئی، جو کہ موجودہ تریاقوں کے مقابلے میں بڑی پیشرفت ہے کیونکہ عام طور پر دستیاب دوا محض ایک یا دو سانپوں کے زہر پر ہی اثر دکھاتی ہے۔

ٹم فریڈی نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مجھے فخر ہے کہ میں نے ایک ایسا کام کیا جو دور دراز علاقوں میں بسنے والے انسانوں کی زندگی بچانے کا ذریعہ بنے گا۔

یہ تجربہ انہوں نے 2000 کی دہائی کے آغاز میں شروع کیا تھا۔ ایک موقع پر 2001 میں، دو کوبرا سانپوں کے ڈسنے سے وہ کوما میں چلے گئے، جس کے بعد انہوں نے زیادہ احتیاط سے کام جاری رکھا۔

2017 میں ویکسین تیار کرنے والی کمپنی *Centivax* کے سائنسدان جیکب گلین ویل اور کولمبیا یونیورسٹی کے پیٹر کونگ نے ٹم فریڈی سے ملاقات کی اور ان کے خون پر تحقیق شروع کی،نتیجتاً دو طاقتور اینٹی باڈیز دریافت ہوئیں، جن سے سانپوں کی کئی اقسام کے زہر کے خلاف مکمل یا جزوی تحفظ فراہم کیا جا سکا۔

روایتی طور پر سانپ کے زہر سے بچاؤ کی ویکسین گھوڑوں سے تیار کی جاتی ہے، جو کئی مسائل سے دوچار ہوتی ہے جیسے مخصوص اقسام کے لیے محدود مؤثریت اور ممکنہ مضر اثرات،مگر ٹم فریڈی کی اینٹی باڈیز زیادہ مؤثر اور محفوظ ثابت ہوئی ہیں۔

اب اس دوا کے اگلے مرحلے میں آسٹریلیا میں سانپوں کے کاٹے سے متاثر ہونے والے کتوں پر اس کی آزمائش کی جائے گی۔

ٹم فریڈی اب سانپوں سے فاصلے پر رہتے ہیں، اور آخری مرتبہ انہوں نے 2018 میں خود کو سانپ سے ڈسوایا تھا، وہ کہتے ہیں کہ اگرچہ سانپوں سے محبت اب بھی قائم ہے، مگر زندگی میں آنے والی یہ تبدیلی انہیں سکون بخشتی ہے،یہ تحقیق حال ہی میں معروف سائنسی جریدے "سیل” میں شائع ہوئی ہے۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter