نیتن یاہو اور ٹرمپ کی دوسری خفیہ ملاقات، اعلامیہ جاری نہ ہو سکا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان وائٹ ہاؤس میں دو دن کے دوران دوسری ملاقات ہوئی، جو 90 منٹ تک جاری رہی۔ تاہم حیرت انگیز طور پر اس ملاقات کے بعد نہ وائٹ ہاؤس اور نہ ہی اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے کوئی مشترکہ اعلامیہ یا بیان جاری کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق یہ ملاقات عشائیے پر منعقد ہوئی جس میں دونوں رہنما شریک تھے۔ ملاقات کے اختتام پر نیتن یاہو بغیر کسی میڈیا گفتگو کے خاموشی سے وائٹ ہاؤس سے روانہ ہو گئے، جس نے بین الاقوامی مبصرین میں تشویش پیدا کر دی ہے۔

latest urdu news

الجزیرہ کے نمائندے نے بتایا ہے کہ اس ملاقات کے بارے میں انتہائی محدود معلومات دستیاب ہیں، اور اس سطح کی خاموشی اس بات کا عندیہ دے سکتی ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان کسی اہم مسئلے پر اختلاف یا رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ دونوں رہنما حالیہ دنوں میں مثبت بیانات دے چکے ہیں، لیکن اس ملاقات کی خفیہ نوعیت ظاہر کرتی ہے کہ حالات اتنے سادہ نہیں۔

ملاقات سے قبل صدر ٹرمپ نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کی صورتحال پر اسرائیلی وزیراعظم سے بات کریں گے اور اس مسئلے کا حل نکالنا ضروری ہے، اسرائیل اور حماس کے درمیان چار میں سے تین نکات پر اتفاق ہو چکا ہے، تاہم جنگ بندی کی حتمی شکل اب تک واضح نہیں ہو سکی۔

ذرائع کے مطابق بات چیت میں غزہ سے اسرائیلی فوج کے جزوی انخلا اور ان کی ممکنہ از سر نو تعیناتی جیسے اہم امور زیر بحث رہے۔ تاہم فلسطینیوں کو انسانی امداد کی فراہمی سے متعلق کچھ نکات طے پا چکے ہیں۔

ملاقات کے اختتام پر اعلان کیا گیا کہ مشرق وسطیٰ سے متعلق امریکی صدر کے مشیر سٹیو وٹکوف نے دوحہ کا اپنا طے شدہ دورہ ملتوی کر دیا ہے، جہاں اسرائیل اور حماس کے درمیان بلواسطہ مذاکرات کا نیا مرحلہ شروع ہونا تھا۔ وٹکوف نے امید ظاہر کی تھی کہ اسی ہفتے کے آخر تک 60 روزہ جنگ بندی پر معاہدہ ہو جائے گا، لیکن موجودہ صورتحال نے اس امید کو کمزور کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ نیتن یاہو کی امریکہ آمد سے قبل قطری وفد نے بھی وائٹ ہاؤس کے سینئر حکام سے ملاقات کی تھی، جس میں انسانی امداد، جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ابتدائی بات چیت ہوئی۔ تاہم اسرائیلی قیادت کی خاموشی نے یہ اشارہ دے دیا ہے کہ مذاکراتی عمل میں اب بھی کئی پیچیدہ رکاوٹیں موجود ہیں۔

 

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter