نیویارک کے پہلے مسلم میئر زہران ممدانی، ٹرمپ کو بڑا سیاسی دھچکا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت کے بعد ہونے والے ابتدائی ریاستی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ ڈیموکریٹس نے نیویارک، ورجینیا اور نیو جرسی میں گورنر اور میئر کے انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کرتے ہوئے تینوں ریاستوں میں کلین سویپ کر لیا ہے۔ تجزیہ کار اسے ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے ایک بڑا سیاسی بریک تھرو قرار دے رہے ہیں۔

latest urdu news

نیویارک میں 34 سالہ ڈیموکریٹک سوشلسٹ زہران ممدانی نے میئر کا انتخاب جیت کر نئی تاریخ رقم کر دی۔ وہ شہر کے پہلے مسلم میئر بن گئے ہیں۔ ممدانی کی جیت کو ایک عام ریاستی قانون ساز سے قومی سطح کے نمایاں سیاسی رہنما بننے تک کے غیر معمولی سفر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

زہران ممدانی فلسطینی عوام کی حمایت میں کھل کر موقف اختیار کرنے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اگر عالمی عدالت انصاف کو مطلوب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نیویارک آئیں تو وہ ان کی گرفتاری یقینی بنائیں گے۔

ممدانی نے سابق گورنر اینڈریو کومو کو شکست دی، جو آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں اترے تھے۔ کومو نے انہیں “انتہائی بائیں بازو کا خطرناک تجربہ” قرار دیا تھا، تاہم عوامی ووٹ نے ممدانی کے ترقی پسند ایجنڈے کی توثیق کر دی۔

زہران ممدانی کی انتخابی مہم سماجی انصاف اور اقتصادی برابری پر مبنی تھی۔ انہوں نے بڑے کاروباروں اور امیر طبقے پر ٹیکس بڑھانے، کرایوں کو منجمد کرنے، بچوں کی نگہداشت اور شہری بسوں کو مفت کرنے جیسے منصوبے پیش کیے۔ ان پالیسیوں نے نوجوان ووٹروں اور متوسط طبقے میں زبردست مقبولیت حاصل کی۔

وال اسٹریٹ کے سرمایہ کاروں نے ایک "ڈیموکریٹک سوشلسٹ” کے نیویارک کا میئر بننے پر تشویش ظاہر کی ہے، جب کہ صدر ٹرمپ نے ممدانی کو “کمیونسٹ” قرار دیتے ہوئے وفاقی فنڈز میں کٹوتی کا عندیہ دیا ہے۔

زہران ممدانی جیتے تو نیویارک کے فنڈز روک دوں گا، ٹرمپ کی دھمکی

ورجینیا میں ایبیگیل اسپینبرگر نے ریپبلکن امیدوار ونسوم ایرل سیئرز کو شکست دی، جبکہ نیو جرسی میں میکی شیریل نے ریپبلکن جیک چیٹریلی کو مات دی۔ دونوں امیدواروں نے مہنگائی، روزگار کے مواقع اور عام طبقے کے معاشی مسائل کو اپنی مہم کا محور بنایا۔

ورجینیا میں وفاقی حکومت کی بندش اور سرکاری ملازمین کی برطرفیوں کی دھمکیوں نے ووٹروں کو خاص طور پر متاثر کیا، جس کے نتیجے میں ڈیموکریٹس کو نمایاں فائدہ ہوا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ان نتائج نے صدر ٹرمپ کے لیے ابتدائی سیاسی چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔ ایک تازہ رائٹرز/ایپسوس سروے کے مطابق 57 فیصد امریکی ٹرمپ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ اگرچہ فتح پانے والی ریاستیں روایتی طور پر ڈیموکریٹک جھکاؤ رکھتی ہیں، مگر ان نتائج نے وائٹ ہاؤس میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔

ڈیموکریٹس اب اگلے سال ہونے والے وسط مدتی انتخابات کی تیاری کر رہے ہیں، جن میں کانگریس میں اکثریت کا فیصلہ ہونا ہے — اور زہران ممدانی کی تاریخی کامیابی نے ان کے حوصلے مزید بلند کر دیے ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter