ازمیر کے جنگلات میں آگ بے قابو، 120 کلومیٹر فی گھنٹہ ہواؤں سے تیزی سے پھیلی، ہزاروں افراد محفوظ مقامات پر منتقل، ایک مشتبہ شخص گرفتار۔
انقرہ: ترکی کے مغربی صوبے ازمیر میں جنگلاتی آگ نے خطرناک صورتِ حال اختیار کرلی ہے، جس کے باعث اب تک 50 ہزار سے زائد افراد کو متاثرہ علاقوں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ قدرتی آفات سے نمٹنے والے ترک ادارے "آفاد” کے مطابق آگ سب سے پہلے سیفریحیصار کے جنگلاتی علاقے میں لگی، جہاں 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی تیز ہواؤں نے اسے لمحوں میں وسیع علاقے تک پھیلا دیا۔
رپورٹس کے مطابق صرف سیفریحیصار کے علاقے سے 42,300 افراد کو نکالا گیا ہے، جبکہ مقامی ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی ویڈیوز میں گھروں کو راکھ بنتے اور دیواریں گرنے کے مناظر نے عوام کو غم زدہ کر دیا ہے۔ آگ نے نہ صرف انسانی بستیوں کو لپیٹ میں لیا بلکہ حیاتیاتی تنوع اور قدرتی وسائل کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔
وزیر زراعت و جنگلات ابراہیم یومکلی کے مطابق آگ بجھانے کے لیے ایک ہزار سے زائد اہلکار، 4 ہوائی جہاز، 14 ہیلی کاپٹرز، اور 106 فائر بریگیڈ گاڑیاں متحرک کی گئی ہیں۔ حکام کے مطابق اب تک 263 مقامات پر لگی آگ میں سے 259 پر قابو پا لیا گیا ہے، جبکہ باقی 4 مقامات پر کارروائی جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک مشتبہ شخص کو جان بوجھ کر آگ لگانے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ حکام نے آگ کے پھیلاؤ کی وجوہات میں ماحولیاتی تبدیلی، انسانی غفلت اور بعض مجرمانہ سرگرمیوں کو قرار دیا ہے۔ ازمیر ایئرپورٹ کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا، تاہم اب اسے پروازوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
یورپی جنگلاتی فائر انفارمیشن سسٹم (EFFIS) کے مطابق رواں سال ترکی میں اب تک 19,000 ہیکٹر سے زائد رقبہ جنگلاتی آگ سے متاثر ہو چکا ہے، جو گزشتہ برسوں کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور انسانوں کی لاپرواہی ایسے خطرناک واقعات کو بڑھاوا دے رہی ہے، اور ترکی کو فوری طور پر مؤثر جنگلاتی تحفظ کے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ ترکی کو 2021 میں بھی بدترین جنگلاتی آگ کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس میں درجنوں افراد جاں بحق اور ہزاروں ایکڑ پر مشتمل قدرتی علاقہ تباہ ہو گیا تھا۔ موجودہ صورتِ حال کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت پر بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ ماحولیات اور قدرتی آفات کے خلاف جامع پالیسی وضع کرے۔