امریکا نے اپنی فضائی طاقت کو مزید جدید بنانے کے لیے چھٹی جنریشن کے لڑاکا طیارے F-47 کی تیاری شروع کر دی ہے۔
امریکی فضائیہ کے سربراہ جنرل ڈیوڈ ایلون نے واشنگٹن میں ہونے والی "ایئر، اسپیس اینڈ سائبر کانفرنس” میں اعلان کیا کہ بوئنگ کمپنی نے F-47 طیارے کے پہلے یونٹ پر کام کا آغاز کر دیا ہے، اور اس کی پہلی پرواز 2028 تک متوقع ہے۔
F-47 طیارہ "نیکسٹ جنریشن ایئر ڈومیننس” (NGAD) پروگرام کے تحت تیار کیا جا رہا ہے، جو مستقبل میں امریکی فضائیہ کے F-22 رپٹر کی جگہ لے گا۔ جنرل ایلون نے زور دیا کہ ہمیں تیزی سے کام مکمل کرنا ہے تاکہ یہ طیارہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موجودہ دورِ حکومت کے اختتام (جنوری 2029) سے پہلے فضا میں پرواز کر سکے۔
واضح رہے کہ مارچ 2025 میں صدر ٹرمپ نے باضابطہ طور پر اس پروگرام کی منظوری دی تھی اور بتایا تھا کہ F-47 کے تجرباتی ماڈلز پہلے ہی 2019 سے خفیہ طور پر پروازیں کر رہے ہیں۔ اب یہ منصوبہ باضابطہ طور پر پیداوار کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، F-47 نہ صرف ایک تیز رفتار سپر سونک لڑاکا طیارہ ہو گا، بلکہ اس میں جدید ترین اسٹیلتھ ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت پر مبنی ہتھیار، اور ڈرونز کے ساتھ کوآرڈی نیٹ کرنے کی صلاحیت بھی شامل ہو گی۔ یہ طیارہ روایتی لڑاکا طیاروں سے مختلف ہو گا، کیونکہ یہ نیٹ ورک سینٹرڈ وار فیئر میں دیگر ہتھیاروں اور پلیٹ فارمز کے ساتھ براہِ راست روابط قائم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
چین نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے ڈیم تعمیر کر لیا، پانی ذخیرہ کرنے کا آغاز
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ NGAD پروگرام صرف ایک طیارہ نہیں بلکہ ایک جامع نظام ہے جس میں جدید ہتھیار، سینسرز، اور خودکار ڈرون سسٹمز شامل ہیں۔ اس کا مقصد امریکا کی فضائی برتری کو طویل عرصے تک برقرار رکھنا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب چین جیسے ممالک بھی اپنی فوجی طاقت میں تیزی سے اضافہ کر رہے ہیں۔
چین کی حالیہ فوجی پریڈ، جس میں ہائیپر سونک میزائلز اور جدید لڑاکا طیاروں کی نمائش کی گئی، کے صرف تین ہفتے بعد امریکا کی جانب سے یہ اعلان سامنے آنا ایک سفارتی اور دفاعی حکمتِ عملی کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔
امریکی فضائیہ کے مطابق F-47 کی تیاری کے لیے ابتدائی فنڈز پہلے ہی منظور کیے جا چکے ہیں، اور آئندہ مالی سال میں مزید سرمایہ کاری کی جائے گی تاکہ منصوبہ وقت پر مکمل ہو سکے۔ یہ اقدام 21ویں صدی کی جنگی ضروریات اور ٹیکنالوجی کی دوڑ میں امریکا کے مستقبل کے عزم کا مظہر ہے۔