امریکا نے ویزا کی درخواست دینے والوں کے لیے سیکیورٹی اسکریننگ مزید سخت کرنے کی تیاری کر لی ہے، جس کے تحت اب مسافروں کو گزشتہ پانچ برس کی سوشل میڈیا سرگرمیوں، پرانے ای میل اکاؤنٹس، رابطہ نمبرز، خاندانی تفصیلات اور بائیومیٹرک ڈیٹا فراہم کرنا پڑ سکتا ہے۔ امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق یہ تجاویز قومی سلامتی کے تقاضوں کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پیش کی گئی ہیں، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات شہریوں کی نجی زندگی میں غیر ضروری مداخلت کے مترادف ہیں۔
مجوزہ قواعد کے مطابق وہ 42 ممالک جنہیں ای ایس ٹی اے (ESTA) کے ذریعے ویزا کے بغیر امریکا میں داخلے کی سہولت حاصل ہے—جن میں برطانیہ، جرمنی، جاپان، قطر، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی کوریا اور اسرائیل شامل ہیں—ان کے شہریوں کو سفر سے پہلے زیادہ تفصیلی ذاتی معلومات دینا ہوں گی۔ اس میں پانچ سال کی سوشل میڈیا ہسٹری اور سابقہ ای میل ایڈریسز کا ریکارڈ بھی شامل ہوگا۔
یہ واضح نہیں کیا گیا کہ امریکی حکام سوشل میڈیا اکاؤنٹس میں کن نکات کا جائزہ لینا چاہتے ہیں، تاہم کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن (CBP) کے مطابق یہ اقدام سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ہے جس میں امریکا میں داخلے پر سخت جانچ پڑتال کی ہدایت کی گئی تھی۔ فی الحال سوشل میڈیا معلومات دینا اختیاری ہے، مگر نئی تجویز میں اسے لازمی بنانے کی سفارش کی جا رہی ہے۔
وہ ممالک جو ای ایس ٹی اے پروگرام کا حصہ نہیں، ان کے لیے سوشل میڈیا معلومات کی فراہمی کی شرط پہلے ہی ماضی میں نافذ کی جا چکی ہے، جو بائیڈن حکومت کے دوران بھی برقرار رہی۔
امریکی حکومت نے ان نئی تجاویز پر عوام سے 60 روز کے اندر رائے مانگی ہے، جس کے بعد یہ پالیسی حتمی شکل اختیار کرے گی۔ اگر قواعد منظور ہو گئے تو مستقبل میں امریکا سفر کرنے والے لاکھوں افراد کو زیادہ سخت اور تفصیلی سیکیورٹی جانچ سے گزرنا ہوگا۔
