وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیوٹ نے ایران کو سخت الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران معاہدے پر دستخط نہیں کرتا تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہوگا، ساتھ ہی یوکرین، چین، غیر قانونی تارکین وطن اور غزہ امداد پر بھی امریکی مؤقف واضح کیا۔
واشنگٹن، امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے، جب کہ وائٹ ہاؤس نے ایران کو دوٹوک الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یا تو ایران معاہدہ کرے یا پھر نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہے۔ یہ بات وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیوٹ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی، ان کا کہنا تھا کہ ایران کو معاہدے کے حوالے سے مکمل اور تفصیلی دستاویزات پیش کی جا چکی ہیں، اب فیصلہ ایران کے ہاتھ میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر روس یوکرین جنگ کے حوالے سے پرامید ہیں، تاہم یہ بھی واضح کیا کہ حالیہ یوکرینی حملے سے قبل امریکا کو آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔
یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ روس پر 117 ڈرونز سے حملہ کیا گیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ حتیٰ کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی ان حملوں سے متعلق پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔
کیرولائن لیوٹ نے چین سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ اور چینی قیادت کے درمیان تعلقات مثبت ہیں، اور دونوں ممالک کے درمیان جلد اعلیٰ سطح کی بات چیت متوقع ہے۔ امریکا میں غیر قانونی مقیم افراد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ انہیں جلد ڈی پورٹ کیا جائے گا اور وزیرخارجہ مارکو روبیو کو ویزے منسوخ کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی خواہش ہے کہ غزہ میں انسانی امداد پہنچے اور وہاں کے مظلوم عوام کو فوری ریلیف دیا جائے۔
یاد رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاہدے پر طویل عرصے سے تعطل جاری ہے۔ 2015 کے معاہدے سے سابق صدر ٹرمپ نے دستبرداری اختیار کی تھی، جس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مزید خراب ہو گئے۔ حالیہ بیانات اس بات کا عندیہ دے رہے ہیں کہ واشنگٹن تہران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی پر قائم ہے، جب کہ ایران اپنی شرائط پر بات چیت چاہتا ہے۔