امریکی سپریم کورٹ کا ٹرمپ کی ملک بدری پالیسی کے حق میں فیصلہ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکی سپریم کورٹ نے صدر ٹرمپ کو غیر قانونی تارکینِ وطن کی ملک بدری کی اجازت دے دی، یہ فیصلہ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کے لیے بڑی قانونی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔

واشنگٹن: امریکی سپریم کورٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے انہیں غیر قانونی تارکینِ وطن کی ملک بدری کی اجازت دے دی ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق، عدالتِ عظمیٰ کا یہ فیصلہ صدر ٹرمپ کے لیے ایک اہم قانونی کامیابی کی حیثیت رکھتا ہے، جس سے ان کی سخت گیر امیگریشن پالیسی کو نیا قانونی جواز حاصل ہو گیا ہے۔

latest urdu news

واضح رہے کہ سابق صدر ٹرمپ نے اپنے دورِ حکومت میں غیر قانونی مہاجرین کی ملک بدری کی سب سے بڑی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت بالخصوص لاطینی امریکی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکینِ وطن کو نشانہ بنایا جانا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے پانچ لاکھ سے زائد مہاجرین کی قانونی حیثیت منسوخ کرتے ہوئے انہیں 24 اپریل تک امریکہ چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

گزشتہ ماہ، اسی نوعیت کے ایک مقدمے میں، امریکی سپریم کورٹ نے ‘ایلین اینیمیز ایکٹ’ کے تحت ٹرمپ انتظامیہ کو فوری ملک بدری سے روک دیا تھا۔ اُس وقت عدالت کا مؤقف تھا کہ ایسے اقدامات انسانی حقوق اور قانونی طریقۂ کار کی خلاف ورزی کے مترادف ہو سکتے ہیں۔

اس فیصلے کے بعد سابق صدر ٹرمپ نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ "جج مجھے وہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہے جس کے لیے عوام نے مجھے منتخب کیا۔” تاہم اب تازہ ترین عدالتی فیصلے نے انہیں دوبارہ ملک بدری کی مہم شروع کرنے کا قانونی اختیار دے دیا ہے۔

یاد رہے کہ امریکہ میں امیگریشن ایک عرصے سے متنازع سیاسی مسئلہ رہا ہے، جو ٹرمپ کے دورِ صدارت میں مزید شدت اختیار کر گیا تھا۔ اس دوران انہوں نے سرحدی دیوار کی تعمیر، ویزا پالیسی کی سختی، اور پناہ کے قوانین میں سخت ترامیم کی کوششیں کی تھیں۔ سپریم کورٹ کا یہ تازہ فیصلہ ان پالیسیوں کو دوبارہ قانونی تقویت دے سکتا ہے، خصوصاً اگر ٹرمپ آئندہ صدارتی انتخاب جیت جاتے ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter