ایک تازہ تحقیقی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد امریکا نے دنیا بھر میں چھیڑی گئی جنگوں پر اب تک 58 کھرب (5.8 ٹریلین) ڈالر خرچ کیے ہیں، جب کہ ان جنگوں نے لاکھوں انسانی جانوں کو نگل لیا ہے۔
امریکی یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں ان جنگوں کے نتیجے میں براہِ راست تقریباً 9 لاکھ 40 ہزار افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں 30 ہزار امریکی فوجی، سویلین کانٹریکٹرز اور اتحادی ممالک کے اہلکار بھی شامل ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں صحت کی سہولیات کی تباہی، خوراک اور دواؤں کی قلت جیسے مسائل کے باعث مزید 45 سے 47 لاکھ اموات ہوئیں، جو ان جنگوں کے بالواسطہ اثرات کی عکاسی کرتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ جانی نقصان عراق میں ہوا، جہاں اندازاً 3 لاکھ 15 ہزار افراد جاں بحق ہوئے، جن میں سوا دو لاکھ عام شہری شامل تھے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کی جنگی مداخلتوں نے نہ صرف وسیع مالی نقصان پہنچایا، بلکہ کئی ممالک کو معاشرتی و سیاسی لحاظ سے بھی عدم استحکام کا شکار کر دیا۔ ماہرین کے مطابق آنے والے وقت میں ان اقدامات کے عالمی سطح پر مزید اثرات دیکھنے کو مل سکتے ہیں، جن کی ذمہ داری امریکا پر عائد ہو گی۔