گلاسٹنبری فیسٹیول میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف نعروں پر امریکی حکومت نے باب وائلن بینڈ کے ویزے منسوخ کر دیے، فلسطین کی حمایت پر دباؤ بڑھنے لگا۔
واشنگٹن، امریکی حکومت نے اسرائیلی فوج کے خلاف نعروں اور فلسطین کی حمایت پر برطانوی میوزک بینڈ "باب وائلن” کے تمام اراکین کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں۔ یہ اقدام بینڈ کی جانب سے گلاسٹنبری میوزک فیسٹیول میں اسٹیج پر فلسطینی پرچم لہرانے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف نعرے بازی کے بعد سامنے آیا۔
گلوکار نے پرفارمنس کے دوران نعرے لگائے کہ "مرگ بر آئی ڈی ایف” اور "دریا سے سمندر تک، فلسطین آزاد ہو کر رہے گا”، جسے لائیو نشریات کے دوران سن بھی لیا گیا۔ اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ جو افراد غیر ملکی نفرت اور تشدد کو فروغ دیتے ہیں، ان کا امریکہ میں خیر مقدم نہیں کیا جائے گا۔ ان کے مطابق بینڈ کی تقاریر نفرت انگیز تھیں، جس پر ان کے ویزے منسوخ کیے گئے۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے بھی اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نشریات روک دینی چاہیے تھیں کیونکہ گلوکار کھلے عام سیاسی بیانات دے رہا تھا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ میں فلسطین سے متعلق حمایت کو محدود کرنے اور فلسطینی حامی آوازوں پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
اسی کنسرٹ میں آئرش ریپ گروپ "نی کیپ” نے بھی فلسطین کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ بینڈ کے رکن مو شارا نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ آمدنی میں کمی قبول کر سکتے ہیں، لیکن تاریخ کے درست رخ پر کھڑے ہونا ان کے لیے زیادہ اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر فنکار آواز بلند کریں گے تو مزید میوزک بینڈز بھی فلسطینی عوام کے حق میں بولنے کی ہمت کریں گے۔
یاد رہے کہ اسرائیل کے 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والے غزہ آپریشن کے بعد دنیا بھر میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کی مہم زور پکڑ چکی ہے۔ تاہم امریکہ میں ایسی آوازوں پر مسلسل پابندیاں، سنسرشپ، اور سماجی و سیاسی دباؤ میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس سے فنکار برادری میں تشویش پائی جاتی ہے۔