امریکہ نے حماس کے اس دعوے کو سختی سے رد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ تنظیم نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق امریکی تجویز قبول کر لی ہے۔
واشنگٹن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق امریکہ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے جس میں تنظیم نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق امریکی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے ایک ذریعے نے کہا کہ تنظیم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی نئی تجویز، جو انہیں ثالثوں کے ذریعے موصول ہوئی اسے قبول کیا ۔
تاہم امریکی نیوز ویب سائٹ کے مطابق اسٹیو وٹکوف کے ترجمان نے اس دعوے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس نے جو مؤقف اختیار کیا ہے، وہ مکمل طور پر ناقابل قبول اور مایوس کن ہے، رپورٹر باراک راویڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر اپنے پیغام میں کہا کہ وائٹ ہاؤس کے نمائندے اسٹیو وٹکوف نے حماس کے دعوے کو جھوٹا اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔
اسٹیو وٹکوف نے اپنے بیان میں کہاکہ جو کچھ میں نے حماس کی جانب سے دیکھا، وہ نہ صرف مایوس کن ہے بلکہ مکمل طور پر ناقابلِ قبول بھی ہے، ان کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے اور دنیا بھر سے جنگ بندی کے مطالبات کیے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہید اور لاکھوں متاثر ہو چکے ہیں، عالمی برادری، اقوام متحدہ، اور مختلف ممالک بارہا جنگ بندی، امداد کی فراہمی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ثالثی کی کوششیں کر چکے ہیں۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں امریکی کردار ہمیشہ اہم رہا ہے، تاہم فریقین کے بیانات میں تضاد عالمی ثالثی عمل کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔
اس دوران، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے مغربی رہنماؤں پر حماس کی حمایت کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں، جس پر مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات جاننے کے لیے آپ ہماری رپورٹ پڑھ سکتے ہیں۔
(مزید پڑھیں: نیتن یاہو کا مغربی رہنماؤں پر حماس حمایت کا الزام)