امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو ایک بار پھر سخت دھمکی دی ہے اور کہا ہے کہ اگر ایران نے اپنے جوہری پروگرام کی تعمیرات جاری رکھیں تو امریکا فوری طور پر کارروائی کرے گا اور "قیامت برپا کر دے گا”۔ صدر ٹرمپ نے یہ بیان فلوریڈا میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں دیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اطلاعات ہیں ایران دوبارہ جوہری تنصیبات تعمیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور اگر ایسا ہوا تو امریکا اس کی شدید مخالفت کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کو پہلے کسی بین الاقوامی معاہدے کے تحت اپنے پروگرام کو محدود کرنا چاہیے تھا، تاہم بعض اوقات ممالک ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں، اس لیے ہم کو سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کے حوالے سے صدر ٹرمپ نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پانچ اہم امور پر تفصیلی بات چیت ہوگی، جن میں غزہ منصوبے کے دوسرے مرحلے کا آغاز اور غزہ کی تعمیر نو شامل ہیں۔ امریکی صدر نے واضح کیا کہ امریکا اسرائیل کے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔
ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی رہائش گاہ پر یوکرینی حملے کے الزام پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ خبر سن کر انہیں شدید دکھ اور غصہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین میں امن قائم کرنے کے لیے ابھی بھی کئی پیچیدہ مسائل درپیش ہیں، اور عالمی برادری کو اس معاملے میں محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا۔
اس دوران، یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی نے امریکا سے 30 سے 50 سال تک طویل المدتی سیکیورٹی ضمانتیں مانگی ہیں، جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔ یوں عالمی سیاست میں ایران اور یوکرین کے مسئلے نے امریکا اور اسرائیل کے درمیان تعاون اور حکمت عملی کے نئے پہلو اجاگر کر دیے ہیں۔
