امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر کیے گئے کامیاب فوجی آپریشن کا مقصد مشرقِ وسطیٰ میں جاری جنگ کا خاتمہ تھا، جس کے بعد اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی ممکن ہوئی۔
واشنگٹن، امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری 12 روزہ جنگ کا اختتام امریکی فوجی کارروائی کے نتیجے میں ممکن ہوا۔
واشنگٹن میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین کے ہمراہ ایک نیوز بریفنگ کے دوران پیٹ ہیگسیتھ نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایسا آپریشن لانچ کرنے کا حکم دیا جو تاریخ کے مشکل ترین فوجی مشنوں میں شمار ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی افواج نے مکمل پیشہ ورانہ مہارت سے یہ مشن مکمل کیا، اور بعض امریکی میڈیا اداروں کی جانب سے اس کے خلاف پھیلائی جانے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔ پیٹ ہیگسیتھ کے مطابق، فوجی آپریشن کا واحد مقصد خطے میں جنگ کو روکنا اور ایران کی جوہری صلاحیت کو محدود کرنا تھا۔
وزیرِ دفاع نے بتایا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی کمیشن (IAEA) نے بھی امریکی حملوں کے بعد ایران کی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچنے کی تصدیق کی ہے، اور خود ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بھی اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے۔
پیٹ ہیگسیتھ نے واضح کیا کہ امریکہ کی جانب سے ایران میں جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملے مکمل طور پر کامیاب رہے اور یہ کارروائی اسرائیل-ایران جنگ کے فوری خاتمے کا باعث بنی۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ 12 روزہ جنگ میں دونوں اطراف بھاری جانی اور مالی نقصان ہوا تھا۔ ایران نے جوابی کارروائی میں اسرائیل کے کئی شہروں کو نشانہ بنایا تھا، جبکہ امریکہ نے براہِ راست مداخلت کرتے ہوئے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے، جس کے بعد جنگ بندی کا اعلان ہوا۔