امریکا نے غیر ملکی طلبہ کے لیے اسٹوڈنٹ ویزا پر عائد پابندی ختم کر دی ہے، تاہم اس کے ساتھ ایک نئی اور سخت شرط بھی عائد کر دی گئی ہے۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، محکمۂ خارجہ نے اپنے تازہ نوٹس میں اعلان کیا ہے کہ مئی 2025 میں اسٹوڈنٹ ویزا پروسیسنگ کی معطلی کا جو حکم جاری کیا گیا تھا، اسے واپس لے لیا گیا ہے اور ویزا درخواستوں کی وصولی کا عمل دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے۔
تاہم اب تمام نئے ویزا درخواست دہندگان کے لیے لازم ہوگا کہ وہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو قونصلر افسران کے جائزے کے لیے پبلک رکھیں۔
محکمۂ خارجہ نے واضح کیا ہے کہ جو پوسٹس یا پیغامات امریکا، اس کی حکومت، اداروں، ثقافت یا بانی اصولوں کے خلاف سمجھے جائیں گے، وہ ویزا کی منظوری میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
نئی پالیسی کے تحت اگر کوئی درخواست دہندہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک رسائی دینے سے انکار کرے گا تو اس کی درخواست مسترد کی جا سکتی ہے۔
یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے پچھلے ماہ تمام غیر ملکی طالب علموں کے نئے ویزا انٹرویوز کو عارضی طور پر معطل کر دیا تھا، تاکہ سوشل میڈیا سرگرمیوں کی کڑی جانچ پڑتال کے لیے نئے طریقۂ کار وضع کیے جا سکیں۔
تازہ اعلان سے لاکھوں طلبہ کے لیے امریکہ میں تعلیم کا دروازہ دوبارہ کھل گیا ہے، لیکن اب ان کے آن لائن طرزِ عمل کو بھی ویزا منظوری کے عمل میں فیصلہ کن حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔